1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی بڑھتی کارروائیاں

افسر اعوان8 اپریل 2009

صومالی بحری قزاقوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے بعد خلیج عدن میں میں بین الاقوامی ٹاسک فورس تعینات کردی گئی تھی۔ جس نے کئی کارروائیوں میں بحری قزاقوں کو گرفتار کیا اس کے باوجود ان قزاقوں کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/HSoy
جرمن وزیر دفاع فرانز ژوزیف یونگ اپنے دورہ افریقہ کے دورانتصویر: AP

بین الاقوامی فورس کی موجودگی کے باوجود خلیج عدن کی سمندری گزرگاہوں سے گزشتہ ہفتے کے اختتام اور موجودہ ہفتے کے آغاز پر ان قزاقوں نے پانچ مختلف بین الاقوامی تجارتی جہازوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے، جن میں ایک جرمن بحری جہاز بھی شامل ہے۔

Supertanker von Piraten entführt
پچھلے سال بحری قزاقوں نے سعودی آئل ٹینکر تک کو اغواء کر لیا تھاتصویر: AP

انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو کے مطابق خلیج عدن میں صومالی قزاقوں نے اس ہفتے کے آغاز پر ایک برطانوی جہاز کے علاوہ تائیوان کی گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑنے والی کشتی کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے جس میں عملے کے 30 افراد موجود ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اِن قزاقوں نے ایک جرمن تجارتی جہاز کے علاوہ ایک فرانسیسی کشتی اور یمن کے بحری جہازوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔ اغواء ہونے والی فرانسیسی کشتی پر ایک فرانسیسی جوڑا اور اُن کا بچہ بھی سوار ہے۔

انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو کے مطابق صومالی قزاق سالِ رواں کے پہلے تین مہینوں میں آٹھ جہازوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے جبکہ پچھلے چار دنوں میں وہ پانچ جہاز اپنے قبضے میں لے چکے ہیں۔

برطانوی بحری جہاز Malaspina Castle جو کہ اطالوی انتظامیہ کے زیراستعمال ہے اس کے عملے میں مختلف قومیتوں کے لوگ شامل ہیں جن میں سے سولہ کا تعلُق بلغاریہ سے ہے۔

Piraten werden in Somalia abgeführt
گرفتار کیا جانے والا ایک مشتبہ صومالی بحری قزاقتصویر: AP

جرمنی کی وزارت خارجہ نے 20 ہزار ٹن وزنی جرمن بحری جہازHansa Stavanger کی صومالی بحری قزاقوں کے ہاتھوں اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز کی باز یابی کے لئے ایک کرائسس سینٹر قائم کردیا ہے۔ اغواء ہونے والے جہاز کے چوبیس رکنی عملے میں پانچ جرمن شہری بھی شامل ہیں۔

سمندری جہازوں کی حفاظت پر معمور بین الاقوامی بحری ٹاسک فورس نے ہدایت جاری کی ہے کہ صومالیہ کے قریبی سمندروں میں سفر کرنے والے جہاز اپنی نگرانی میں اضافہ کردیں۔ دوسری طرف صومالی ریاست پنٹ لینڈ نے کہا ہے کہ بحری قزاقی پر قابو پانے کے لئے جب تک مقامی انتظامیہ کی مدد میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اس وقت تک اس کے خلاف کارروائی کرنے والی بین الاقوامی بحریہ کی کامیابی مشکل ہے۔

Somalische Piraten in Bassaso
کئی قزاقوں کی گرفتاری کے باوجود ان وارداتوں میں کمی نہیں ہوئیتصویر: AP

پنٹ لینڈ کے وزیر دفاع عبدالحئی سید سماتار نے 24 گھنٹوں کے دوران پانچ بین الاقوامی جہازوں کی صومالی قزاقوں کے ہاتھوں اغواء کے بعد ایک خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ خلیج عدن میں بین الاقوامی بحری فوج کی موجودگی کے باوجود قزاقوں کی کارروائیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔

گزشتہ برس خلیج عدن میں سفر کرنے والے بحری جہازوں پر 130 حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں 50 جہاز پر بحری قزاقوں نے قبضہ کرلیا۔ اس وقت بھی کم از کم 17 بحری جہاز ان قزاقوں کے قبضے میں ہیں جن پر 250 کے قریب عملے کے ارکان موجود ہیں۔