1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواجہ سرا پر تشدد، مرکزی ملزم ’ججا بٹ‘ گرفتار

14 نومبر 2016

پاکستانی پولیس نے ایک خواجہ سرا کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں دس ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ سیالکوٹ کے مرکزی ملزم ججا بٹ نے ایک خواجہ سرا کو چارپائی پر الٹا لٹا کر اسے چمڑے کی بیلٹ سے مارتے ہوئے ویڈیو بنوائی تھی۔

https://p.dw.com/p/2Sfjc
Pakistan die Beschludigten für Übergriffe auf Transgender werden zum Gericht in Sialkot geführt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Ikram

پولیس اہلکار اقبال سندھو کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو کے بعد سیالکوٹ میں ایک گینگ کے دس ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ویڈیو میں ایک خواجہ سرا کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور سوشل میڈیا پر اسے ہزاروں کی تعداد میں شیئر کیا گیا تھا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گینگ کا مرکزی ملزم خاتون خواجہ سرا کو چارپائی پر الٹا لٹا کر اس کی گردن پر پاؤں رکھ لیتا ہے اور اس کے بعد لیدر کی بیلٹ سے اسے مارنا شروع کر دیتا ہے۔

درمیان میں وہاں موجود دوسرے خواجہ سرا یا ہجڑے اپنی ساتھی کو بچانے کے لیے آگے بڑھتے ہیں لیکن خوف کی وجہ سے وہ دوبارہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

ویڈیو میں ایک مقام ایسا بھی ہے، جہاں خواجہ سرا کی شلوار بھی نیچے کر دی جاتی ہے اور اسے دوبارہ بیلٹ مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔شعیب احمد شبّو میڈم کیسے بنا؟

تھائی لینڈ کی خواجہ سرا ایئر ہوسٹسز

پولیس چیف عابد خان کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے پانچ ملزمان کو بھتہ خوری اور تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر پانچ سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کی حراست میں مرکزی ملزم ججا بٹ نے دنیا نیوز کو بتایا کہ متاثرہ خواجہ سرا کی اس سے دوستی تھی، ’’میں نے اس کو اس بات کی سزا دی کہ وہ اپنی بری عادات سے باز نہیں آ رہا تھا۔ میں پہلے کئی مرتبہ اسے تنبیہ کر چکا تھا۔‘‘

سیالکوٹ میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم  ٹرانس ایکشن نے وہاں موجود ایک دوسرے خواجہ سرا جولی کا انٹرویو جاری کیا ہے۔

جولی کے مطابق ججا اپنے ساتھیوں سمیت اس گھر میں داخل ہوا، جہاں وہ سبھی رہتے ہیں اور ایک خواجہ سرا کو مارنا شروع کر دیا۔ اس کے مطابق وہ کئ گھنٹوں تک وہاں موجود خواجہ سراؤں کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور کئی دیگر کے سر کے بال بھی مونڈ دیے۔ پولیس نے بھی جولی کے اس بیان کی تصدیق کی ہے۔