1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خود کش حملوں کی دھمکی، کینیا کارروائی بند کرے: الشباب

18 اکتوبر 2011

صومالیہ کی الشباب ملیشیا کی جانب سے حملوں کی مزید دھمکیوں کے بعد کینیا کی جانب سے اس شدت پسند گروپ کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12tpo
تصویر: dapd

گزشتہ دنوں کے دوران کینیا سے متعدد غیر ملکیوں کو اغوا کیا گیا، جن میں اسپین سے تعلق رکھنے والی دو خواتین امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ کینیا کے حکام کے مطابق الشباب ملیشیا ان واقعات میں ملوث ہے۔ ان واقعات کے بعد کینیا نے اس شدت پسند گروپ کے خلاف شدید کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ کینیا کی فوج نے صومالیہ میں داخل ہو کر ایک آپریشن کرتے ہوئے الشباب ملیشیا کو شدید نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس دوران الشباب نے اغوا کے واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ ساتھ ہی اس نے کہا کہ اگر اس کےخلاف یہ آپریشن بند نہ کیا گیا توکینیا شدید مزاحمت اور خودکش حملوں کے لیے تیار رہے۔ ساتھ ہی کینیا کے حکام نے بتایا ہے کہ اس آپریشن میں صومالی فوجی بھی ان کا ساتھ دے رہےہیں اور جنوبی صومالیہ میں ان کی مشترکہ پیش قدمی بھی جاری ہے۔

Hungersnot in Somalia
ہسپانوی امدادی کارکن خواتین کو مہاجرین کے ایک کیمپ سے اغوا کیا گیاتصویر: dapd

ایک عینی شاہد کے مطابق کینیا کے دستے قوقانی نامی گاؤں تک پہنچ چکے ہیں اور یہ علاقہ الشباب ملیشیا کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ کینیا کی فوج ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس کے پاس بھاری تعداد میں اسلحہ بھی موجود ہے۔ اس سے قبل صومالیہ میں 2006ء میں غیر ملکی فوجیں داخل ہوئی تھیں۔ اس وقت ایتھوپیا نے موغادیشو حکام کی رضامندی سے الشباب کے خلاف ہی کارروائی کی تھی، جو تقریباً دو سال تک جاری رہی تھی۔

الشباب کے ترجمان شیخ علی محمد نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کینیا میں امن ہے اور وہاں کاروبار پھل پھول رہا ہے، جبکہ صومالیہ مں افراتفری ہے۔ ’’اگر کینیا نے صومالی سرزمین پر جارحیت روکنے کی ہماری اپیل کو نظر انداز کیا تو ہم کینیا کے اقتصادی مرکز کو نشانہ بنائیں گے۔‘‘

گزشتہ دنوں کے ایک برطانوی اور ایک فرانسیسی خاتون کو کینیا کے ایک تفریحی مقام سے جبکہ پچھلے ہفتے جمعرات کے روز دو ہسپانوی امدادی کارکن خواتین کو مہاجرین کے ایک کیمپ سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ نیروبی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ صومالیہ میں ان کا یہ آپریشن کتنے روز تک جاری رہے گا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں