1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوشی ماپنے کا پیمانہ، بھوٹان پہلے نمبر پر

26 ستمبر 2010

آج کل دنیا میں بہت سے ملک اقوام متحدہ کے طے کردہ ہزاریہ اہداف کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھوٹان میں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ان اہداف کے حصول کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/PMyP
کرما اورا نے 72 معیارات کا تعین کیا ہے، جن کے ذریعے خوشی کی پیمائش کی جا سکتی ہےتصویر: DW

جنوبی ایشیا میں ہمالیہ کی یہ ریاست ان اہداف کے حصول کے لئےجو انڈکس استعمال کر رہی ہے، اسے مجموعی خوشی کا پیمانہ یا Gross National Happiness Index کا نام دیا جاتا ہے۔ لیکن کیا صرف خوشی سے ہی ایک بہتر دنیا کا حصول ممکن ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہمیں ملاقات کرنی پڑے گی، بھوٹان کے اُس شہری سے، جس نے قومی سطح پر خوشی کے اس انڈکس کا نظریہ پیش کیا۔

’کرما اورا‘ نے بھوٹان کا روایتی لباس پہن رکھا ہے۔ ایک آرام کرسی میں سستانے والے اس شہری کی آواز بڑی دھیمی ہے ۔ وہ دیکھنے میں ہی ایک ایسے انسان لگتے ہیں، جن کا زندگی کے بارے میں نظریہ بڑا متوازن ہے اور جو اپنی زندگی سے مطمئن ہیں۔

کرما اورا بھوٹان میں مرکز برائے بھوٹانی علوم کے صدر ہیں۔ سن 1999 سے ان کا تحقیقی گروپ یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ بھوٹان کے عوام اپنی زندگیوں سے کتنے مطمئن ہیں۔ لیکن کیا خوشی ماپنے کا کوئی پیمانہ ہو سکتا ہے؟ کرما اورا خوشی کے اس انڈکس یا GNHکے بارے میں کہتے ہیں:’’اب ہم جذبات کی ان مثبت حالتوں کی پیمائش کرتے ہیں، جن میں فراخدلی، رحم اور خوف کی عدم موجودگی کی جذباتی حالت شامل ہے۔

Karma Ura Gross National Happiness GNH
کرما اورا بھوٹان میں مرکز برائے بھوٹانی علوم کے صدر ہیںتصویر: DW

کسی معاملے میں نا امید ہو جانا اور حسد بھی اس بات کو ماپنے کا ایک اچھا پیمانہ ہے کہ آیا کوئی شخص خوش ہے یا ناخوش۔ ہم ان حالتوں کی پیمائش بالواسطہ طور پر کرتے ہیں۔ اگر آپ اکثر بہت زیادہ غصے کا شکار رہتے ہیں تواس کا مطلب صاف طور پر یہ ہے کہ وجہ کچھ بھی ہو لیکن آپ کی طبعیت میں خوشی کی طرف جھکاؤ زیادہ نہیں ہے۔‘‘

کرما اورا نے 72 ایسے عوامل یا معیارات کا تعین کیا ہے، جن کے ذریعے خوشی کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ وہ ان معیارات کو نو مختلف شعبوں میں تقسیم کرتے ہیں، جن میں جسمانی آسودگی بھی شامل ہے، تعلیم بھی اور جہاں جو شخص رہتا ہو، وہاں اچھی حکومت سازی بھی۔

کرما اورا کےتحقیقی گروپ کی طرف سے بھوٹان میں سوالنامے تقسیم کئے جاتے ہیں، جن سے حاصل ہونے والی معلومات سے پھر بھوٹان سٹڈیز کے مرکز کے ماہرین نتائج اخذ کرتے ہیں۔

ان سوالناموں میں جواب دہندگان سے جو سوالات پوچھے جاتے ہیں، ان میں ایسے سوال بھی شامل ہوتے ہیں کہ آیا کبھی کسی شخص نے خودکشی کرنے کا سوچا ہے یا یہ کہ اسے حسد کا کتنا تجربہ ہے۔ کرما اورا یہ بات خود بھی تسلیم کرتے ہیں کہ کسی معاشرے کی مجموعی قومی پیداوار یا GDPکے مقابلے میں وہاں پر Gross National Happiness Indexکا اندازہ لگانا بہت مشکل بات ہے۔

بھوٹان میں قومی سطح پر خوشی کے اس انڈکس کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے، اس کا ثبوت یہ ہے کہ ابھی حال ہی میں جب بھوٹان کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا، تو اس میں انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ بین الاقوامی سطح پرخوشی کو نئے ہزاریہ ترقیاتی اہداف کی فہرست میں شامل کیا جائے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی