1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوش رہنے والے طویل عمر پاتے ہیں؟ ضروری نہیں، نئی تحقیق

امجد علی10 دسمبر 2015

برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج چڑچڑی اور بیزار خواتین کے لیے ایک اچھی خبر بھی ہو سکتے ہیں۔ اس تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ آیا خوش باش رہنے والے لوگ زیادہ لمبی عمریں پاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HL6I
Glückliche Menschen Glück Familie Symbolbild
تازہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ سائنس کی رُو سے خوشی اور لمبی عمر کے مابین کوئی تعلق نہیں ہےتصویر: drubig-photo - Fotolia

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لندن سے اپنے ایک جائزے میں اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہوئے کہا ہے کہ غالباً خوش رہنے سے اس بات پر کوئی اثر نہیں پڑتا کہ آپ کتنا زیادہ جیئیں گے۔

اس سے پہلے جو مطالعاتی جائزے سامنے آتے رہے ہیں، اُن میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ خوشی کا طویل عمر کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے تاہم اس تازہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ سائنس کی رُو سے خوشی اور لمبی عمر کے مابین کوئی تعلق نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ اگر آپ بیمار ہیں تو ناخوش تو ضرور ہوں گے لیکن محض اپنے چڑچڑے پن اور اپنی بیزار طبیعت کے باعث آپ نہ تو بیمار ہوں گے اور نہ ہی آپ کی عمر میں کوئی کمی ہو جائے گی۔

اس تحقیق کے نتائج کی بنیاد اُس سوالناموں پر رکھی گئی ہے، جس میں 1990ء کےعشرے کے اواخر میں پچاس تا اُنہتر سال کی سات لاکھ پندرہ ہزار برطانوی خواتین کی آراء جمع کی گئیں۔ ان خواتین کے نام چھاتی کے سرطان کے ایک قومی اسکریننگ پروگرام کے تحت درج تھے۔

ان خواتین سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کتنی مرتبہ خود کو خوش محسوس کرتی ہیں اور کس قدر صحت مند ہیں۔ تقریباً چالیس فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ وہ اکثر خوش رہتی تھیں جبکہ سترہ فیصد نے یہ کہا کہ وہ ناخوش تھیں۔ ان خواتین کی آراء جمع کیے جانے کے ایک عشرے بعد ان میں سے چار فیصد انتقال کر گئیں۔

محققین نے یہ پتہ چلایا کہ ناخوش رہنے والی خواتین میں بھی انتقال کر جانے کی شرح وہی تھی، جو خوش رہنے والی خواتین کی تھی۔ اس تحقیق کے نتائج نو دسمبر بدھ کے روز ’لینسٹ‘ نامی طبی جریدے کے آن لائن ایڈیشن پر شائع کیے گئے ہیں۔

اس جائزے کے مصنفین میں یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایک پروفیسر رچرڈ پیٹو بھی شامل ہیں۔ اُنہوں نے بتایا:’’عام طور پر لوگ یہی سمجھتےہیں کہ ذہنی دباؤ کا شکار رہنے اور ناخوش رہنے کا نتیجہ موت اور بیماری کی صورت میں نکلتا ہے جبکہ درحقیقت معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ لوگوں کو تمباکو نوشی اور موٹاپے جیسے اُن حقیقی مسائل اور معاملات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جو واقعی عمریں گھٹانے کا سبب بنتے ہیں۔‘‘

Traurigkeit (Symbolbild)
ضروری نہیں کہ محض اپنی اداسی، چڑچڑے پن اور اپنی بیزار طبیعت کے باعث آپ بیمار ہو جائیں یا آپ کی عمر میں کوئی کمی ہو جائےتصویر: Colourbox

اس کے ساتھ ساتھ پیٹو نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ خواہ خوش رہنے سے عمر نہ بھی بڑھتی ہو، انسان کو بہرحال خوش رہنے کی کوشش کرنی چاہیے:’’خوشی بہت زبردست چیز ہے۔ جب میں نوجوان تھا تو کچھ میرے حصے میں بھی آئی تھی۔‘‘ پیٹو اس بات پر بھی خوش ہیں کہ دو عشروں کے بعد وہ بالآخر اس تحقیق کو مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

یہ تحقیق کتنی بھی جامع سہی، کچھ حلقے اس کے نتائج سے متفق نظر نہیں آتے۔ انہتر سالہ خاتون ہیزل نیوٹن کے مطابق بنیادی طور پر زندگی کی جانب اُن کا مثبت رویہ ہی تھا، جس کی بناء پر وہ کئی سال پہلے ہونے والے فالج کے حملے کے بعد صحت یاب ہو گئیں۔ لندن میں اپنی بہن کے ہمراہ شاپنگ کرتے ہوئے اس خاتون نے کہا کہ انسان کو شعوری طور پر خوش رہنے کا فیصلہ اور کوشش کرنی چاہیے کیونکہ آنے والا لمحہ اپنے ساتھ کچھ بھی لے کر آ سکتا ہے۔

اس تحقیق کے ساتھ شائع ہونے والے ایک تبصرے میں فرانسیسی محققین نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر مردوں میں اس تحقیق کے نتائج مختلف ہوں گے کیونکہ ’مرد اور خواتین غالباً خوشی کی تشریح ایک دوسرے سے مختلف انداز میں کرتے ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید