1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر آپریشن پانچویں روز بھی جاری

2 جولائی 2008

پاکستان کے قبائلی علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا خیبر آپریشن بدھ کو پانچویں روز بھی جاری ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 18 عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/EUXw
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں سرگرمِ عمل پاکستانی فوجی۔ فائل فوٹوتصویر: AP

بدھ کے روز وَزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ اِن عسکریت پسندوں کو ایک انتہا پسند عالم مفتی منیر شاکر کی رہائش گاہ سے پکڑا گیا۔ اِسی عالم کے حامی حالیہ برسوں کے دوران ایک حریف فرقے کے ساتھ تصادم میں ملوث رہے ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیم فوجی دَستوں نے شاکر کے ہیڈکوارٹر کو بتاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک حریف مذہبی رہنما پیر سیف الرحمان کا مرکز بھی تباہ کر دیا ہے۔

یہ آپریشن گذشتہ ہفتے کے روز اُس وقت شروع کیا گیا، جب عسکریت پسندوں نے شمالی مغربی پاکستان کے اہم شہر اور سرحد کے صوبائی دارالحکومت پشاور پر حملے اور قبضے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں۔

اِس آپریشن کے نتائج سے قطعِ نظر یہ بات طے ہے کہ آئے روز کے جنگ و جدل، غیر ملکی طیاروں کی بمباری اور میزائل حملوں کے علاوہ فوجی آپریشن نے عام قبائلیوں، خصوصاً نوجوانوں کی زندگیوں پر خاصے منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔

خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کے دوران اِس آپریشن کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قبائلیوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ اِن نوجوانوں نے اسلام آباد میں ہمارے ساتھی امتیاز گل کو بتایا کہ وہ ہرگز بندوق اور کلاشنکوف کا شوق نہیں رکھتے لیکن یہ کہ اُنہیں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھتے ہوئے پسماندگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔