1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کا سیاہ پرچم ’جہاد کی علامت‘ کیسے بنا؟

عاطف بلوچ9 اکتوبر 2015

کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے عراق یا شام کے مقبوضہ شہروں میں لہراتا ہوا یا بہیمانہ ہلاکتوں کی جاری کردہ ویڈیوز میں پس منظر میں نظر آنے والا، داعش کا سیاہ پرچم اب عالمی سطح پر ’جدید جہاد‘ کی علامت بنتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GleG
Islamischer Staat Terrormiliz IS
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے اپنی پرتشدد تحریک کی تشہیر کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی اور جس طرح اس نے ہالی وُڈ اسٹائل کی ویڈیوز سے اپنا پراپیگنڈا عالمی سطح پر پھیلایا ہے، وہ ایک حیران کن بات ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت اس سنی انتہا پسند گروہ نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ نیٹ ورک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اپنے اس منفی پراپیگنڈے کے دوران داعش نے نہ صرف اسلامی علامات کا غلط استعمال کیا بلکہ اس نے مذہب کی تعلیمات کو بھی ہائی جیک کر لیا۔

The ISIS Apocalypse نامی کتاب کے مصنف ولیم میکانٹس کے بقول دولت اسلامیہ یا داعش نے اپنے پراپیگنڈے کو اتنے مؤثر طریقے سے عام کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی جنگجو سیاہ پرچم لہرائے تو فوری طور پر ذہن میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کا خیال آ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ داعش نے پرانی اسلامی علامات کو اپنی انتہا پسندانہ تعلیمات کے ساتھ نتھی کر دیا ہے، جس میں یہ گروہ بے حد کامیاب بھی رہا ہے۔

ولیم میکانٹس کہتے ہیں، ’’دیگر جہادی گروہوں کی طرح داعش نے بھی اپنا جھنڈا تخلیق کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کے دور کے اسلامی پرچم کے ڈیزائن سے رہنمائی حاصل کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جہادیوں نے ایسی روایتوں کا سہارا تو لیا لیکن ان کی تشریح انہوں نے خود کی، جو دیگر جہادی گروہوں کے مقابلے میں انتہائی منفرد ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ولیم میکانٹس نے کہا کہ گزشتہ عرصے کے دوران جنگجوؤں نے جو جھنڈے استعمال کیے ہیں، ان کے مقابلے میں داعش کا جھنڈا جنگجوؤں میں عالمی سطح پر زیادہ مقبول ہوا ہے۔

Symbolbild - Islamist
داعش نے پرانی اسلامی علامات کو اپنی انتہا پسندانہ تعلیمات کے ساتھ نتھی کر دیا ہےتصویر: Colourbox/krbfss

پہلی مرتبہ داعش کا جھنڈا 2007ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ اُس وقت عراق میں فعال یہ شدت پسند گروہ اپنے لیے جنگجوؤں کی بھرتی کی کوشش میں تھا۔ اسی لیے اس نے القاعدہ کے ساتھ بھی اتحاد کر لیا تھا۔ ولیم میکانٹس کے بقول جب داعش نے 2014ء میں عراق اور شام کے کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد اپنی ہی ایک نام نہاد اسلامی ریاست یا خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تو اس عمل میں اس گروہ کو ایک پرچم بھی درکار تھا، کیونکہ ہر ریاست کا اپنا ایک پرچم ہوتا ہے۔

معروف کتاب The Jihad of Images کے مصنف عظیم الدفراوی کے مطابق داعش کے شدت پسندوں نے اسلام سے تعلق رکھنے والی علامات کو بڑے کامیاب طریقے سے ہائی جیک کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو ایسی علامات کو اپنے پرتشد نظریات کے پرچار کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو مذہب اسلام سے منسوب ہیں۔ ان کے بقول جہادیوں نے ان علامات کا نہ صرف غلط استعمال کیا بلکہ انہیں قطعی غلط رنگ بھی دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید