1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے ہاتھوں ہزاروں افراد بطور انسانی ڈھال استعمال

29 اکتوبر 2016

’اسلامک اسٹیٹ‘ موصل کے نواح میں ہزاروں شہریوں کو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایسے دو سو افراد کو بھی قتل کر دیا گیا ہے، جنہوں نے داعش کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2Rrmk
Irak Kampf um Mossul gegen den IS
تصویر: Reuters/A. Al-Marjani

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں ایسی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے احکامات نہ ماننے والے تقریباﹰ دو سو افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں، جن کا تعلق ماضی میں عراقی سکیورٹی فورسز سے رہ چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں نے خود کو بچانے کے لیے ہزاروں شہریوں کو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق انہیں ایسی یقینی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ داعش ہزاروں افراد کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنے گھر بار چھوڑ کر موصل کے مضافات میں اکٹھے ہوں۔

اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شمداسنی کا جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آئی ایس آئی ایل جان بوجھ کر بعض مقامات پر مغوی عورتوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی بزدلانہ حکمت عملی استعمال کر رہی ہے تاکہ فوجی کارروائیوں سے محفوظ رہا جا سکے۔‘‘

Karte, Infografik Anti-IS-Koalition offensive on Mosul ENG

اقوام متحدہ کی اس ترجمان کے مطابق داعش نے گزشتہ بدھ کے روز ایسے دو سو بتیس افراد کو قتل کر دیا ہے، جن کا تعلق ماضی میں عراقی سکیورٹی فورسز سے رہ چکا ہے، داعش کو شک تھا کہ یہ لوگ ان کے خلاف کسی کارروائی کا حصہ بن سکتے ہیں۔

عراقی فورسز نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے سترہ اکتوبر کو فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ عراقی فورسز پیش قدمی تو کر رہی ہیں لیکن یہ ابھی تک موصل شہر کے اندر داخل ہونے میں ناکام رہی ہیں۔

ان تمام تر کارروائیوں میں عراقی فورسز کو شیعہ ملیشیا گروپوں اور امریکی فورسز کی مدد حاصل ہے۔ اس آپریشن میں امریکی فورسز نہ صرف فضائی حملوں میں مدد دے رہی ہیں بلکہ زمینی مدد بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی فضائیہ کے مطابق وہ داعش کے شدت پسندوں کی ایسی گاڑیوں کو بخوبی نشانہ بنا رہے ہیں، جو عام شہریوں سے دور ہوتی ہیں۔

دوسری جانب ایسی رپورٹیں بھی ہیں کہ امریکی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ دریں اثناء موصل سے عام شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے انسانی المیے کے جنم لینے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔