1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والا روسی ’میانہ رو‘ مسلم تھا

شامل شمس5 دسمبر 2015

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند اسلامی تنظیم داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والے روسی شخص نے متعدد بار انتہا پسند گروہ میں شمولیت کو رد کیا تھا۔ اس بات کی تصدیق اس شخص کے اہل خانہ نے کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HHsg

’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ یا داعش نے رواں ہفتے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو شائع کی تھی جس میں نارنجی لباس میں ملبوس ایک شخص کو سر بہ زانو دکھایا گیا ہے، اور جو یہ کہہ رہا ہے کہ وہ روسی خفیہ ایجنٹ ہے۔ اس ’اعتراف‘ کے بعد اس شخص کا سر داعش کے ایک جہادی کے ہاتھوں قلم ہوتے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو کا جائزہ لینے اور روس کے چیچنیائی علاقے سے حاصل کردہ معلومات کے بعد روئٹرز نے بتایا ہے کہ قتل ہونے والا روس کے چیچنیا کے علاقے سے تعلق رکھتا تھا۔ روئٹرز نے اس شخص کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد کا سراغ لگایا ہے۔

چیچنیائی حکام اور اہل خانہ نے اس شخص کا نام محمد خاسیاف بتایا ہے۔

اس شخص کی سوتیلی ماں نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’آپ کو معلوم ہے کہ مشرق وسطیٰ جانے سے قبل رخصت ہوتے وقت اس نے کیا کہا تھا؟ میرے بارے میں چاہے آپ کو جو کچھ بھی برا سننے کو ملے، میں آپ کو کبھی بدنام نہیں ہونے دوں گا۔ ایک بات آپ جان لیجیے: آخر میں آپ کو سچائی کا علم ہو ہی جائے گا۔‘‘

چیچنیا کے روس نواز رہنما رمضان قدیروف نے اس شخص کے قتل کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے قاتلوں کو ضرور سزا دی جائے گی۔ قتل کی ویڈیو مبینہ طور پر شام میں ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں داعش خاصی فعال ہے۔ اس تنظیم کے خاتمے کے لیے امریکی سربراہی میں ایک بین الاقوامی اتحاد فضائی حملے کر رہا ہے۔ روس نے بھی داعش کے خلاف فضائی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

محمد خاسیاف کے اہل خانہ کے مطابق خاسیاف کے بچپن کے ایک دوست نے اس سے رابطہ کیا تھا۔ یہ شخص مشرق وسطیٰ میں اسلامی جہادیوں کے ساتھ خاصا وقت گزار کر آیا تھا ا ور چیچنیا میں جہادی تنظیموں کے لیے کارکن ڈھونڈ رہا تھا۔ خاسیاف کی جانب سے منع کرنے پر یہ شخص چراغ پا ہو گیا اور اس نے خاسیاف سے کہا، ’’تم مرد ہی نہیں ہو۔‘‘

عزیز و اقارب کے مطابق وہ نہیں جانتے کہ خاسیاف روسی انٹیلیجنس کے لیے کام کرتا تھا یا نہیں۔ آخری بار ان کا رابطہ اس سے وقت ہوا جب اس نے ترکی میں لی گئی اپنی ایک تصویر انہیں بھیجی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید