1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داغستان میں دو خودکُش حملے

31 مارچ 2010

روس کے جنوبی صوبے داغستان کے قصبے کیزلیار میں دوخود کُش حملوں میں 12 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہوگئے ہیں۔ مرنے میں والوں میں نو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/MjFc
تصویر: AP

ماسکو میں زیرزمین ریلوے اسٹیشن پر خودکُش حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین ابھی شدتِ غم سے نڈھال ہی تھے کہ روس کے جنوبی صوبے میں دو اور خوفناک خود کُش حملوں نے روسی حکام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ روسی وزیرِاعظم ولادی میرپوٹن کا کہنا ہے کہ ماسکو کے زیرِ زمین اسٹیشن حملوں اور داغستان میں ہونے والے خود کش دھماکوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہوسکتا ہے۔

داغستان کی وزارتِ داخلہ کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق پہلا حملہ Kizlyar کے قصبے میں اس وقت ہوا جب پولیس اہلکاروں نے ایک کار کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سواروں نے اپنی گاڑی کو دھماکہ سے اڑا دیا۔ اس دھماکے کے 20 منٹ بعد ایک سینئرپولیس اہلکار کی وردی میں ملبوس دہشت گرد پہلے اس جگہ پہنچا جہاں پولیس اہلکار پہلے ہونے والے خودکش حملے کی جگہ کا معائنہ کررہے تھے۔ اس جگہ پہنچتے ہی اس دہشت گرد نے اپنے آپکو دھماکے سے اڑادیا۔نام نہ بتانے کی شرط پرترجمان نے کہا کہ یہ حملے ایک منصوبے کے تحت کئے گئے، جس کا مقصد پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانا تھا۔ ہلاک والوں میں Kizlyar ڈسٹرکٹ کے پولیس سربراہ بھی شامل ہیں۔

Russland Dagestan Anschlag in Kisljar
روس کے جنوبی صوبے داغستان میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس پر اس سے پہلے بھی کئی حملے ہوچکے ہیںتصویر: AP

داغستان کا شمارچیچنیا اورIngushetia سمیت قفقاذ کے اُن علاقوں میں ہوتا ہے جو دہشت گردی اور عسکری پسندی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں روسی فوج عسکریت پسندوں کے خلاف بر سرِپیکار ہے۔ پولیس اور سلامتی اداروں کے اہلکاروں پر حملے داغستان میں اکثروبیشتر ہوتے رہتے ہیں۔

منگل کو روسی وزیرِاعظم ولا دی میر پوٹن نے میٹرو حملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کو ان کی کمیں گاہوں سے نکال کر ختم کردیا جائے۔ لیکن ان احکامات کی سخت زبان عسکریت پسندوں کے حملوں کا تدارک نہیں کرسکی۔ تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پوٹن نے اس طرح کی سخت زبان 1999 میں چیچن علیحدگی پسندوں کے خلاف استعمال کی تھی، جس کے بعد چیچن جنگجوؤں کے خلاف سخت کارروائی شروع کردی گئی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس طرح کی زبان کا دوبارہ استعمال اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ داغستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کوئی بڑا آپریشن شروع ہونے والا ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: عدنان اسحاق