1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دبئی میں سالِ نو پر لگی آگ بڑی حد تک بجھ گئی ہے

امجد علی1 جنوری 2016

دبئی کی کثیر المنزلہ عمارتوں میں شمار ہونے والی ایک تریسٹھ منزلہ عمارت اکتیس دسمبر کے آخری لمحات میں آگ کی لپیٹ میں آ گئی۔ عینی شاہدوں کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس آگ پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HWnb
Address Hotel Dubai Arabische Emirate Feuer Brand
یہ آگ ’ایڈریس ڈاؤن ٹاؤن دبئی‘ نامی ہوٹل کی بیس ویں منزل کے بیرونی ڈھانچے سے پھیلنا شروع ہوئیتصویر: Reuters/A.Jadallah

نیوز ایجنسی روئٹرز کی جمعے کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نئے سال کا پہلا دن طلوع ہوا تو ’ایڈریس ڈاؤن ٹاؤن دبئی‘ نامی ہوٹل کی اس جلی ہوئی عمارت سے ابھی تک سفید دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا اور بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ فائر بریگیڈ کے ارکان آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

اس بلند عمارت میں آگ مقامی وقت کے مطابق شب ساڑھے نو بجے لگی تھی، جب دبئی میں سالِ نو کے جشن کی تیاریاں اپنے عروج پر تھیں۔ دبئی پولیس کے مطابق آگ لگنے کے فوراً بعد اس عمارت کو خالی کروا لیا گیا اور یہ کہ اس واقعے میں محض چَودہ افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس موقع پر موجود ایک ڈاکٹر کے مطابق ساٹھ سے زیادہ افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ یہ وہ لوگ تھے، جو آگ لگنے کے بعد افراتفری میں عمارت سے باہر نکلتے ہوئے ہجوم میں گھرنے کے بعد مختلف مسائل کا شکار ہوئے یا پھر جن کے پھیپھڑے دھوئیں سے کسی حد تک متاثر ہوئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے آگ لگنے کے بعد ’دی ایڈریس‘ نامی ہوٹل سے ملبے کے ٹکڑے نیچے گرتے دیکھے اور لوگوں کو افراتفری میں دوڑتے ہوئے اس عمارت سے نکلتے دیکھا۔

Dubai Silvester 2015 2016 Feuerwerk Address Hotel Brand
جیسے ہی رات کے بارہ بجے، پروگرام کے مطابق برج الخلیفہ سے آتش بازی شروع ہو گئیتصویر: Getty Images/AFP/K. Sahiba

آگ کی زَد میں آنے والی یہ عمارت دبئی کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ سے زیادہ دور نہیں ہے، جہاں روایتی طور پر ہر سال نئے سال کا استقبال آتش بازی کے بے مثال مظاہرے سے کیا جاتا ہے۔ اس بار بھی اس مظاہرے کا نظارہ کرنے کے لیے ہزارہا افراد موجود تھے لیکن جیسے ہی ’دی ایڈریس‘ میں آگ کے شعلے بلند ہونا شروع ہوئے، ان میں سے زیادہ تر افراد کو وہاں سے ہٹا دیا گیا۔

اس کے بعد جیسے ہی رات کے بارہ بجے، پروگرام کے مطابق برج الخلیفہ سے آتش بازی شروع ہو گئی لیکن جیسا کہ آتش بازی کے اس مظاہرے کی ٹیلی وژن پر براہِ راست کارروائی سے نظر آ رہا تھا، اس عمارت کے آس پاس وسیع میدان میں محض چند درجن افراد ہی اس نظارے سے محظوظ ہو رہے تھے۔

دبئی متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ہے اور جنگوں کی زَد میں آئی ہوئی عرب دنیا کے اُن چند ایک مقامات میں شمار ہوتا ہے، جو امن و آزادی کا گہوارہ ہیں۔ یہ شہر دنیا بھر کے سیاحوں اور کاروباری افراد کے ایک بڑے مرکز کی حیثیت سے خود کو منوانے میں مصروف ہے۔ ایسے میں اس سال کے شروع میں ایک اور مشہور بلند عمارت میں لگنے والی آگ اور اب تریسٹھ منزلہ ’دی ایڈریس‘ ہوٹل میں بھڑک اُٹھنے والے شعلوں کے بعد اس شہر کی تیز رفتاری سے تعمیر ہونے والی عمارتوں میں سلامتی کے حوالے سے بہت سے سوالات جنم لے سکتے ہیں۔

Dubai Marina Manhattan des Mittleren Ostens
2015ء میں دبئی میں دو بلند عمارتوں میں آتشزدگی کے بعد اس شہر کی تیز رفتاری سے تعمیر ہونے والی عمارتوں میں سلامتی کے حوالے سے بہت سے سوالات جنم لے سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili

روئٹرز نیوز ایجنسی نے متاثرہ ہوٹل کے ایک نمائندے کے ساتھ ساتھ دبئی سول ڈیفنس سے بھی رابطہ قائم کیا اور آگ لگنے کے اسباب جاننے کی کوشش کی تاہم کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔

سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ یہ آگ بیس ویں منزل کے بیرونی ڈھانچے سے پھیلنا شروع ہوئی۔ دبئی کے ڈپٹی پولیس چیف کے مطابق اس آتش زدگی کے اسباب جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔