1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دلّی کے ایک اسکول میں بھگدڑ سے پانچ طالبات ہلاک

10 ستمبر 2009

بھارت میں آج مشرقی دلّی کے ایک سرکاری اسکول کے اندر بھگدڑ مچ جانے سے کم از کم پانچ طالبات ہلاک جبکہ تیس سے زائد زخمی ہوگئی ہیں۔ نئی دہلی کی وزیر اعلیٰ شیلا دکشت نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JcSG
روتی ہوئی ایک ماں اسکول کے باہر اپنی بچّی کو تلاش کر رہی ہےتصویر: AP

طبّی حکام کے مطابق زخمی طالبات میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق شدید زخمی ہونے والی پانچ طالبات کا علاج انتہائی نگہداشت والے وارڈ ICU میں چل رہا ہے جبکہ باقی زخمیوں کو ابتدائی طبّی امداد کے بعد ایک دو روز کے اندر ہی ہسپتال سے فارغ کردیا جائے گا۔

Fünf Mädchen in Schule zu Tode getrampelt
لوگ ایک زخمی بس ڈرائیور کو ہسپتال لے جاتے ہوئےتصویر: AP

ہلاک اور زخمی ہونے والی طالبات کے والدین نے اسکول انتظامیہ پر لا پرواہی برتنے کا الزام عائد کیا ہے تاہم اسکول کے حکام نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے۔

نئی دہلی میں مقیم صحافی سرور کاشانی نے اس واقعے کے حوالے سے ڈوئچے ویلے اردو سروس کو بتایا کہ حادثے کی اصل وجوہات کے بارے میں متضاد معلومات اور دعوے سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے بعض عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسکول کے اندر لڑکوں نے لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی۔

ٹیلی وژن رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اسکول کی انتظامیہ نے شدید بارشوں کے سبب کرنٹ لگنے کے خطرے کے پیشِ نظر طالبات کو ایک کلاس روم سے نکل کر دوسرے میں جانے کی ہدایات جاری کیں۔

دلّی پولیس نے تاہم بتایا ہے کہ واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک تمام طرح کی قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے۔

’انڈو ایشن نیوز سروس‘ IANS سے وابستہ صحافی کاشانی نے مزید بتایا:’’دلّی کی وزیر اعلیٰ شیلا دکشت جائے وقوعہ پر گئیں اور پھر گرو تیغ بہادر ہسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ شیلا دکشت نے ہلاک ہونے والی طالبات کے لواحقین کے لئے ایک ایک لاکھ جبکہ شدید زخمیوں کے لئے پچاس پچاس ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا۔‘‘

اطلاعات کے مطابق حادثے کے وقت اسکول کے اندر تقریباً ایک ہزار طالب علم موجود تھے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عدنان اسحاق