1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دل کا معاملہ ہے

16 جون 2011

محبت میں دل ٹوٹ جائے تو پھر کیا کیا جائے؟ اب ماہرین نفسیات اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس درد کا کسی علاج دوا میں نہیں بلکہ ذاتی مصروفیت اور اپنی کہانی دوسروں کو سنانے میں ہے۔

https://p.dw.com/p/11cCx
تصویر: Fotolia/sabino.parente

محبت میں ناکامی ہو یا اپنے جیون ساتھی سے علیحدگی، اس کا سب سے زیادہ اثر دل پر ہی پڑتا ہے۔ جس کسی کا بھی دل ٹوٹے، جذبات کو ایسی ٹھیس پہنچتی ہے کہ احساسات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں، شکستگی اور مایوسی آن گھیرتی ہے اور ہر جانب نا امیدی ہی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اس صورتحال میں کرنا کیا چاہیے؟ آخر وہ کیا ترکیب ہے، جس کے ذریعے اس برے وقت سے نکلا جا سکتا ہے؟ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اس مسئلے کا سب سے مناسب حل دوستوں یا کسی بھی بااعتبار شخص کے ساتھ بات کرنا ہے۔ یعنی یہ کہا جائے کہ دل کے بوجھ کو کم کرنا۔

Symbolbild Liebe Glück Paar auf Wiese und blauer Himmel
کسی اور کے پیار کو جگہ دینے کے لیے کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہےتصویر: Fotolia/Pavel Losevsky

جرمن شہر ہیمبرگ کے ایک ماہر نفسیات مشائیل شیلبرگ کا کہنا ہے کہ محبت کے مارے دل میں کسی اور کے پیار کو جگہ دینے کے لیے کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ دل ہارنے کے بعد تڑوا بیٹھنے والےافراد کے لیے یہ ایک مشکل وقت ہوتا ہے۔ انہیں نہ صرف اپنے آپ پر غصہ آتا ہے بلکہ وہ ناامیدی کے چنگل میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ وہ اپنےآپ سے ہی نالاں ہوتے ہیں، جذباتی ہو جاتے ہیں، بات بات پرغصہ آتا ہے اور بس وہ ایک ہی جواب کی تلاش میں ہوتے ہیں، کہ ایسا کیوں ہوا؟

اس صورتحال میں مایوسی کا شکار ہونا ایک عام سی بات ہے۔کچھ افراد پر تو یہ کیفیت اس قدرحاوی ہو جاتی ہے کہ بات خود کشی تک پہنچ جاتی ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اپنے پیار کے بغیراب اُن کی کائنات بے رنگ ہے اور زندگی کی رعنائیاں دم توڑ چکی ہیں۔ پھر ایک ہی خیال ذہن میں گردش کرتا ہے کہ اب اس ادھورے پن میں جینے کا کیا فائدہ۔

Symbolbild Heartbreak
محبت میں ناکامی کا سب سے زیادہ اثر دل پر ہی پڑتا ہے۔تصویر: Fotolia/Susanyoyo

ماہر نفسیات کرسٹا روتھ کہتی ہیں کہ جب دل ٹوٹے یا کسی کا انتقال ہو، تو تکلیف کی شدت ایک ہی ہوتی ہے۔ وہ مزید بتاتی ہیں کہ اس درد کے بھی کئی درجے ہوتے ہیں۔ ان کے بقول جب کوئی اپنے آپ پر نادم ہو تواس کا مطلب ہے کہ وہ محبت میں ناکامی کے درد کا پہلا مرحلہ عبور کر کے دوسرے میں داخل ہو گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں انسان حقیقت سے منہ چراتا ہے اور امید کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتا ہے۔ جب انسان کو غصہ آنا شروع ہو اور اس میں بدلہ لینے کا جذبہ بیدار ہو تو ماہرین نفسیات کی نظروں میں یہ ایک اچھی علامت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مشکل دور اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اوراب ایک نئی ابتدا کا وقت قریب آن پہنچا ہے۔

ہر انسان ایک الگ انداز اور ایک خاص وقت میں اپنے دل کو پہنچنے والے درد پر قابو پاتا ہے۔ اس میں اہم کردار ماحول کا بھی ہوتا ہے۔ ناکامی، اکیلے رہ جانے اور مسترد کیے جانے کے بعد کا وقت محبت کرنے والے ان افراد کے لیے بہت ہی کٹھن ثابت ہوتا ہے۔ ایسے افراد جو اپنی زندگی صرف اپنے ساتھی سے ہی منسوب کر دیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو فراموش کر دیتے ہیں، وہ علیحدگی کے وقت جذباتی طور پر ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ ایسے مواقع پرایک ایسے دوست کی اشد ضرورت ہوتی ہے، جو آپ کی بات سنے، آپ کے لیے چائے بنائے اور اگر آپ روئیں تو وہ اپنا کندھا پیش کرے۔

BdT Deutschland Wetter Sommer in Köln Dom
جب دل ٹوٹے یا کسی کا انتقال ہو، تو تکلیف کی شدت ایک ہی ہوتی ہےتصویر: AP

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اگر کوئی تنہا ہی اس درد پر قابو پاناچاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ ورزش کرے، کوئی اور مشغلہ اپنائے یعنی اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کرے۔ علیحدگی یا محبت میں ناکامی سے دل کو پہنچنے والے کرب کا ازالہ وہی لوگ جلد کر پاتے ہیں، جو اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت مقبول ملک