دماغ کی سرجری، فالج سے ممکنہ بچاؤ
27 اگست 2012اس بارے میں کی جانے والی ریسرچ پر مشتمل دو مطالعاتی رپورٹیں معروف طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہوئی ہیں۔ اسٹروک یا فالج کے مریضوں کے لیے سرگرم انجمن ’اسٹروک ایسوسی ایشن‘ کی طرف سے اس رپورٹ کو نہایت حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔ فالج کے اس طریقہ علاج کی کامیابی کے امکانات روشن بتائے جا رہے ہیں۔
اگرچہ دماغ میں خون کے لوتھڑے جم جانے کے خلاف یا دماغ میں خون کی وریدوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے طریقہ علاج پہلے بھی موجود تھا تاہم Nets کے ذریعے خون کے ان لوتھڑوں کو دماغ سے نکال دینے کا یہ نیا طریقہ زیادہ مؤثر سمجھا جا رہا ہے۔ جن مریضوں کو دماغ کی شریانوں میں خون جم جانے یا خون کی نالیاں بلاک ہو جانے کے سبب فالج کے حملوں کا سامنا ہوا کرتا تھا ان کی بلاک شدہ شریانوں کو دوبارہ کھول دیا جاتا تھا۔ ایسے بعض مریضوں کو ’کلوٹ بسٹنگ‘ ادویات دی جاتی ہیں۔ ان دواؤں کو Thrombolytic Drugs کہا جاتا ہے اور ان کا کام خون کے لوتھڑوں کو تحلیل کرنا ہوتا ہے۔ اس طریقہ علاج کو Thrombolysis کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ علاج فالج کے حملے کے فوراً بعد ہی شروع کر دیا جانا چاہیے- محققین کے مطابق بعض مریضوں کو’کلوٹ بسٹنگ‘ یا خون کے لوتھڑوں کو تحلیل کرنے والی ادویات موافق نہیں آتیں۔
دماغ سے خون کے لوتھڑے نکالنے کے لیے چند دیگر طریقے بھی ایجاد کیے جا چُکے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹانگ کے بالائی سرے اور دھڑ کے درمیانی حصے سے دماغ تک ایک ٹیوب پہنچائی جاتی ہے، جو ایک کوائل کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہ کوائل خون کے لوتھڑے کو نکالنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم اس طریقہ علاج کو معمول نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ یہ بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔
امریکی ریاست مشیگن کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹر فلپ گورلیک کے بقول ’ہم اس نئے ممکنہ علاج کے بارے میں بہت پُر جوش اور اس ضمن میں مزید پیشرفت کے منتظر ہیں۔ یہ Ischaemic یا اقفاز کے یا دل کے شدید دورے کے کامیاب علاج کی جانب ایک اہم قدم ہےاور اس نے نئے متبادل طریقہ علاج کی راہ ہموار کر دی ہے‘۔
طب میں اقفاز (Ischaemia) سے مراد خون کی فراہمی میں انقطاع یعنی restriction ہوتی ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر جسم کے کسی حصے تک خون پہنچانے والی رگوں میں کوئی رکاوٹ آ جاۓ تو اس حصے کو خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے اور اقفاز کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسے میں دل میں Angina اور myocardial infarction جیسے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ امراض شدید اور کہنہ شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ مطالعاتی جائزے ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب دل کے امراض سے متعلق محققین کی یورپی انجمن کا ایک اجلاس جرمن شہر میونخ میں منعقد ہو رہا ہے۔
km/aa (Reuters)