1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں جرمن فلموں کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ

9 فروری 2010

صرف ہالی وُڈ اور بالی وُڈ سے واقف دُنیا میں گزشتہ کچھ عرصے سے جرمن فلموں کو بھی جانا جانے لگا ہے۔ جرمن فلموں کی مارکیٹنگ اور فروغ میں ’’گوئتھے انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’جرمن فلمز‘‘ نامی ادارے کا بھی اہم کردار ہے۔

https://p.dw.com/p/Lwd9
آسکر ونرجرمن فلم فارسی زبان میں بھیتصویر: DW/ Behzad Keshmiripour

ایک زمانہ تھا کہ بیرونی دُنیا میں کسی جرمن فلم کے لئے شائقین تلاش کرنا کبھی کبھی مشکل بلکہ ناممکن بھی ہوا کرتا تھا۔ گزشتہ کچھ برسوں سے لیکن حالات بالکل ہی بدل چکے ہیں، خاص طور پر ’’دا لائیوز آف اَدرز‘‘ کو آسکر ایوارڈ ملنے کے بعد سے پوری دُنیا دلچسپی کے ساتھ جرمن فلموں کی جانب دیکھ رہی ہے۔ جرمن شہر میونخ میں قائم دو ادارے بیرونی ممالک میں جرمن فلموں کے فروغ کے لئے خصوصی کوششیں کر رہے ہیں، ایک کا تو نام ہی ہے، ’’جرمن فلمز‘‘ جبکہ دوسرا ادارہ ہے، گوئتھے انسٹی ٹیوٹ۔

Goethe Institut Logo
گوئتھے انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیاں زبان سکھانے تک ہی محدود نہیں ہیں، یہ ادارہ جرمن فلموں کے فروغ کے لئے بھی کوشاں رہتا ہے

جرمنی میں زیادہ تر لوگوں کے خیال میں گوئتھے انسٹی ٹیوٹ محض زبان سکھانے والا ایک مشہور ادارہ ہے تاہم بیرونی دُنیا میں یہ ادارہ ایک ساتھ کئی طرح کی خدمات سرانجام دیتا ہے۔ اِس ادارے کی وساطت سے آپ جرمن زبان سیکھ سکتے ہیں، اعلیٰ معیار کے ثقافتی اجتماعات میں شرکت کر سکتے ہیں، جرمن زبان کی کتابیں مستعار لے سکتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ فلمیں بھی دیکھ سکتے ہیں۔

گوئتھے انسٹی ٹیوٹ میونخ میں فلم کے شعبے کے سربراہ کرسٹیان لیوفے کہتے ہیں:’’فلمیں آپ تک بہت کچھ پہنچاتی ہیں: تصاویر، موسیقی اور زبان ... یعنی وہ ساری چیزیں، جو کسی بھی دوسری ثقافت کو قریب سے جاننے کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ ہماری پینتالیس فیصد ثقافتی سرگرمیوں کا تعلق فلموں کی نمائش سے ہوتا ہے، جو کہ ثقافت کو متعارف کروانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ بڑھتی ہوئی ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ یہ کام اور بھی آسان ہو گیا ہے۔‘‘

Plakat Good Bye Lenin
فلم ’’گڈ بائی لینن‘‘ کا پوسٹر

کرسٹیان لیوفے کی ذمہ داریوں میں دُنیا بھر سے جرمن فلموں کو ملنے والے اعزازات متعلقہ افراد اور اداروں تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ وہ فلمیں منتخب کرنا بھی شامل ہے، جو دنیا بھر کے چالیس گوئتھے انسٹی ٹیوٹس میں بنی فلم لائبریریوں کو روانہ کی جاتی ہیں۔ اِس سے پہلے لیکن اِن فلموں میں اُن زبانوں میں سب ٹائیٹل لگائے جاتے ہیں، جو متعلقہ ملکوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔

کرسٹیان لیوفے بتاتے ہیں:’’ہماری ذمہ داری یہ بھی ہے کہ ہم لوگوں میں دلچسپی پیدا کریں یعنی وہ لوگ، جو پہلی بار کوئی جرمن فلم دیکھیں، یہ کہہ اُٹھیں کہ واہ، یہ تو زبردست اور دلچسپ ہے۔ ہماری اولین ذمہ داری لیکن جرمن ثقافت کو متعارف کروانا ہے اور فلم کا فن بھی اُسی کا ایک حصہ ہے۔ ہماری اولین ترجیح یہ نہیں ہوتی کہ کوئی فلم کاروباری لحاظ سے کتنی کامیاب ہو گی، ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کون سی فلم لوگوں کو جمالیاتی اعتبار سے زیادہ متاثر کرے گی۔‘‘

گوئتھے انسٹی ٹیوٹ کے برعکس ’’جرمن فلمز‘‘ نامی ادارے کی توجہ جمالیاتی پہلو کے ساتھ ساتھ کمرشل یا کاروباری پہلو پر بھی ہوتی ہے۔ اِس ادارے کا کام بیرونی دُنیا میں جرمن فلموں کی مارکیٹنگ کرنا، اِن فلموں کے لئے تقسیم کار تلاش کرنا اور اُنہیں فروخت کرنا ہے۔ اب بیرونی دُنیا میں لوگ چند ایک جرمن ہدایتکاروں اور اداکاروں کو جاننے بھی لگے ہیں۔ اِس کی وجہ مختلف بین الاقوامی میلوں میں جرمن فلموں کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے اشتراک سے بننے والی فلموں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ہے۔

Screenshot, Festival of German Films in London
لندن میں ’’جرمن فلمز‘‘ کے زیر ا ہتمام جرمن فلموں کے میلے کا ایک اسکرین شاٹتصویر: http://www.germanfilmfestival.co.uk/

’’جرمن فلمز‘‘ نامی ادارے کی نائب سربراہ ماری اَیٹے رِسّن بیک اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بتاتی ہیں:''وہ تمام اقدامات، جن سے بیرونی دُنیا میں جرمن فلم کو فروغ ملے، ہماری ذمہ داریوں کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ بین الاقوامی فلمی میلوں میں جرمن فلمیں شامل کی جائیں۔ اِس مقصد کے لئے ہم اِن میلوں کے سربراہان کو میونخ آنے کی دعوت دیتے ہیں اور اُنہیں وہ فلمیں دکھاتے ہیں۔ ہم جرمن فلموں کو آسکر ایوارڈز کی دوڑ میں شامل کروانے کے لئے دیگر کوششوں کے ساتھ ساتھ پیسہ بھی خرچ کرتے ہیں۔ ہم بیونس آئرس، پیرس، لندن اور میڈرڈ میں میلوں کا اہتمام کرتے ہیں اور سینما گھر کرائے پر لیتے ہیں، جہاں ہم جرمن فلمیں دکھاتے ہیں۔‘‘

اور جب بین الاقوامی فلمی میلوں کی جیوری میں کوئی جرمن فلمی شخصیت بھی شامل ہوتی ہے تو اِس میں بھی بڑی حد تک اِسی ادارے یعنی ’’جرمن فلمز‘‘ کی کوششوں کا دخل ہوتا ہے۔ اِس ادارے کے مطابق جس فلم نے بیرونی دُنیا میں جرمن فلموں کی مارکیٹنگ کے دروازے کھول دئے، وہ تھی’ گُڈ بائی لینن‘‘۔ اِس فلم کی کامیابی نے ثابت کر دیا کہ جرمن فلمیں بھی نہ صرف اچھی تفریح فراہم کر سکتی ہیں بلکہ سینما گھروں میں کاروباری اعتبار سے بھی کامیاب ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفےٰ