1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا شامی مہاجرين کے ليے دروازے کھولے‘

عاصم سليم23 دسمبر 2015

رواں برس ستمبر ميں يونان پہنچنے کی کوشش کے دوران سمندر ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے ايک بچے ايلان کردی کے والد نے کرسمس کے موقع پر اپيل کی ہے کہ شورش زدہ ملک شام سے نقل مکانی کرنے والوں کے ليے دروازے کھول ديے جائيں۔

https://p.dw.com/p/1HS7s
تصویر: Reuters/Stringer

ايلان کردی کے والد عبداللہ کردی نے ايک ويڈيو ميں کہا، ’’ميں چاہتا ہوں کہ تمام ممالک شامی پناہ گزينوں کے ليے اپنے دروازے کھول ديں۔ اگر کوئی کسی کے لیے دروازہ بند کر دے، تو دوسرے شخص کے ليے کافی مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘ ان کے مطابق اگر دروازہ کھلا ہو يعنی لوگوں کا رويہ خوش آمديد کہنے والا ہو، تو مہاجرين شرم محسوس نہيں کرتے۔ کردی نے يہ باتيں اپنے ايک ويڈيو پيغام ميں کہيں، جسے برطانيہ کے چينل فور پر مسيحيوں کے مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر نشر کيا جائے گا۔ آج يہ انٹرويو تحريری شکل ميں جاری کيا گيا ہے۔

رواں سال ستمبر ميں ايک ترک ساحل پر ايلان کردی کی لاش کی تصوير عالمی سطح پر مہاجرين کے بحران کی علامت بن کر سامنے آئی تھی۔ اس تصوير کو ذرائع ابلاغ ميں کافی توجہ ملی، جس سبب بعد ازاں يورپی و ديگر عالمی رہنما بحران کے حل کے ليے زيادہ فعال نظر آئے۔ تين سالہ ايلان کے اہل خانہ ترکی ميں پناہ ليے ہوئے تھے تاہم جب اس کے خاندان نے کشتی پر يونان پہنچنے کی کوشش کی، تو ايک حادثے ميں ايلان، اس کی والدہ ريحانہ اور اس کا چار سالہ بھائی غالب ہلاک ہو گئے۔

برطانوی چينل کو ديے اپنے انٹرويو ميں عبداللہ کردی نے کہا، ’’سال کے اس وقت ميں آپ سب سے کہنا چاہوں گا کہ آپ ان والدين اور بچوں کے درد کو سمجھيں، جو امن اور سلامتی کی تلاش ميں ہيں۔‘‘ کردی آج کل عراقی شہر اربيل ميں مقيم ہيں۔ وہ کہتے ہيں کہ وہ بس لوگوں سے رحم کی توقع رکھتے ہيں۔

ايلان کردی کے والد عبداللہ کردی
ايلان کردی کے والد عبداللہ کردیتصویر: Reuters/G. Gurbuz

اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين UNHCR کے مطابق اس سال يورپ تک پہنچنےوالے تقريباً ايک ملين پناہ گزينوں ميں سے نصف شامی ہيں، جو اپنے ملک ميں چار سال سے زائد عرصے سے جاری خونريز خانہ جنگی سے پناہ کے ليے نقل مکانی کر رہے ہيں۔ ادارے کے مطابق اس سال بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے تارکين وطن کی تعداد 3,692 ہے۔

اٹھائيس رکنی يورپی يونين نے پناہ گزينوں کی آمد کو محدود کرنے کے مقصد سے اپنی بيرونی سرحدوں کی نگرانی بڑھانے کے ليے نئی بارڈر فورس کے قيام کے تمام تر معاملات طے کرنے کے ليے آئندہ برس جون تک کا وقت مقرر کيا ہے۔ بلاک نے ايک حاليہ معاہدے کی شرائط کے تحت مہاجرين کی تعداد محدود کرنے کے بدلے انقرہ حکومت کو تين بلين يورو کی جلد فراہمی پر بھی زور ديا ہے۔