1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا عہد ساز شخصیت اور عظیم دوست سے محروم‘

عابد حسین
26 نومبر 2016

انقلاب آفرین شخصیت فیڈل کاسترو کے انتقال پر کیوبا میں نو دن تک قومی سوگ منایا جائے گا۔ ان کی چار دسمبر کو تدفین کی جائے گی۔ مرحوم لیڈر کو عالمی برادری کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2TIOq
Kuba Fidel Castro
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto

کیوبا کے رحلت پا جانے والے انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو کو خراج تحسین پیش کرنے والے چند عالمی رہنماؤں کے بیانات و احساسات:

 

ولادیمیر پوٹن، روس

روسی صدر کے بیان میں کہا گیا کہ کاسترو ایک ایسے لیڈر تھے، جن کو بغیر کسی تامل کے جدید تاریخ کے ایک عہد کا نشان قرار دیا جا سکتا ہے۔ پوٹن نے کہا کہ کاسترو روس کے قابلِ اعتماد دوست اور کریملن کے صحیح معنوں میں خیرخواہ تھے۔ روسی صدر کے مطابق مرحوم لیڈر نے اپنی قوم و ملک کو آزاد اور توانا کرنے میں جو کردار ادا کیا، اُس باعث وہ بین الاقوامی برادری کے ایک انتہائی بااثر رکن تھے اور کئی ملکوں کے علاوہ لوگوں کے لیے تحریک کی حیثیت رکھتے تھے۔ پوٹن نے اپنے بیان میں کاسترو کو ایک ایسی دانشمند شخصیت قرار دیا جو اقوام کے مستقبل کی سیاسی و سماجی صورت حال کا احاطہ اعتماد سے کرنے میں ملکہ رکھتی تھی۔

 

فرانسوا اولانڈ، فرانس

فرانسیسی صدر نے فیڈل کاسترو کی رحلت پر کہا کہ انہوں نے کیوبا کی عوام میں وہ جذبہ بیدار کیا، جس کے باعث اُس نے غیرملکی جارحیت کا راستہ روک دیا تھا۔ اولانڈ کا حوالہ امریکا کے خلاف کیوبا کی مزاحمت کی جانب تھا۔ اولانڈ نے یہ بھی کہا کہ کاسترو نے اپنی عوام کو انقلاب سے بہتر مستقبل کی جہاں امید دی تھی وہاں اِس سے بعض مایوسیوں نے بھی جنم لیا۔ فرانسیسی صدر کے مطابق کاسترو سرد جنگ کا ایک اہم کردار بھی تھے۔

Kuba Staatspräsident Raul Castro
کیوبا کے صدر راول کاسترو اپنے بھائی اور انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو کی رحلت کا اعلان کرتے ہوئےتصویر: Reuters/Cuban Television

شی جن پنگ، چین

عوامی جمہوریہ چین کے صدر نے فیڈل کاسترو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ انسانی تاریخ میں زندہ رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین ایک مخلص دوست اور کامریڈ سے محروم ہو گیا ہے۔ کاسترو کی رحلت پر چینی ٹیلی وژن نے خصوصی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خطِ استوا کے پار مغربی علاقے میں کیوبا وہ پہلا ملک تھا جس نے چین کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔ تبصرے میں یہ بھی کہا گیا کہ کاسترو چینی رہنما ماؤزے دونگ کے ہمیشہ معترف رہے۔ کاسترو نے سن 1995 میں چین کا دورہ بھی کیا تھا۔

میخائل گورباچوف، روس

سابقہ سوویت یونین کے لیڈر گورباچوف نے کاسترو کو بیسویں کا صدی کی ایک علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے قوم کو مضبوط کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق کاسترو پہلے امریکی پابندیوں کے خلاف کھڑے ہوئے اور ہر قسم کے بیرونی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے انقلاب کو تقویت دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعد میں جب وہ اقتدار میں نہیں تھے تب بھی وہ اپنی قوم اور ملک کی ترقی اور قوت میں اضافے کا سبب بننے رہے۔ سابقہ سوویت یونین کے لیڈر کے مطابق کاسترو ایک ایسے بڑے سیاستدان تھے جنہوں نے انسانی تاریخ پر اپنے گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔

عمران خان، پاکستان

پاکستان کے اہم سیاسی رہنما عمران خان کے مطابق فیڈل کاسترو کی موت سے دنیا ایک ایسے بڑے انقلابی لیڈر سے محروم ہو گئی ہے، جس نے اپنی قوم کو ہر قسم کی سامراجیت سے نجات دلائی تھی اور وہ نوآبادیاتی نظام کے خلاف ایک عالمی لیڈر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ خان کے مطابق کاسترو نے اپنی قوم کو خود اعتمادی اور عزت نفس کا ایسا سبق پڑھایا، جس کی بنیاد پر وہ امریکی جارحیت کے خلاف متحد رہی۔ عمران خان نے سن 2005 کے زلزلے میں کیوبا کی امداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم اِس پر آج بھی مشکور ہے۔

Kuba Fidel Castro
فیڈل کاسترو کی آخری ایام کی تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/O. Garcia Mederos

لارڈ پیٹر ہَین، لیبر پارٹی لیڈر، برطانیہ

برطانیہ کے سابق وزیر محنت اور نسلی امتیاز کی پالیسی کے بڑے مخالفین میں شمار کیے جانے والے سینیئر برٹش سیاستدان لارڈ ہَین نے کہا کہ کاسترو کے دورِ اقتدار میں عوام کو بظاہر آزادی رائے اور بعض انسانی حقوق سے محروم ضرور رکھا گیا لیکن وہ ایک ایسی سوسائٹی تشکیل دینے میں کامیاب و کامران رہے جس میں صحت کی بنیادی سہولیات، ہر ایک فرد کو تعلیم حاصل کرنے کا حق اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود روزگار کے مساوی مواقع حاصل ہیں۔ لارڈ ہَین کے مطابق انگولا میں اُن کی فوج نے سن 1988 میں جنوبی افریقی فوج کو شکست دے کر نسلی امتیاز کی پالیسی کے خاتمے کی بنیاد رکھی تھی۔

ایوو موریلس، بولیویا

بولیویا کے صدر کے مطابق دنیا اُس رہنما سے محروم ہو گئی ہے جو عالمی یکجہتی کا پیامبر تھا اور وہ اپنے پیچھے لوگوں متحد کرنے کا ورثہ چھوڑ گئے ہیں۔ خیال رہے کہ بولیویا وہ ملک ہے جہاں فیڈل کاسترو کے کیوبن انقلاب کے انتہائی قریبی ساتھی چے گویرا سن 1967 میں ہلاک ہوئے تھے۔

نکولاس مادُورو، وینزویلا

وینزویلا کے صدر نے کاسترو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے لیڈر ہیں، جو تمام انقلابیوں کے رہنما تھے، دنیا کے تمام انقلابیوں کو ان کے ورثے سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔

رافیل کوریا، ایکواڈور

ایکواڈور کے صدر نےکاسترو کو ایک بہت بڑا انسان قرار دیا، جن کے انسانی تاریخ پر گہرے اثرات ہمیشہ موجود رہیں گے۔ ان کے بقول یہ باعث افسوس ہے کہ فیڈل کاسترو رحلت پا گئے ہیں۔ کیوبا زندہ باد، لاطینی امریکا زندہ باد۔

Kuba Fidel und Raul Castro
فیڈل کاسترو اور راول کاسترو کی یادگار تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto

نریندر مودی، بھارت

بھارتی وزیراعظم نے کیوبا کی عوام اور حکومت سے فیڈل کاسترو کی رحلت پر اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک عظیم دوست کی انتقال پر رنجیدہ ہے اور اس موقع پر کیوبا کی عوام کو بھارت کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ مودی نے کاسترو کو بیسویں صدی کی عظیم شخصیات میں شمار کیا ہے۔

اینریکے پینا نیئٹو، میکسیکو

میکسیکن صدر نے کیوبا کے انقلابی رہنما کی رحلت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم لیڈر اُن کے ملک میکسیکو ایک بہترین دوست تھے۔ وہ کیوبا کے انقلاب کے لیڈر اور بیسویں صدی میں انقلاب کا استعارہ تھے۔ وہ تمام عمر ایسے دوطرفہ تعلقات کا پرچار کرتے رہے جس کی بنیاد عزت، یکجہتی اور مکالمت پر استوار ہو۔

سلواڈور سانچیز سیرن، ایلسیلواڈور

ایلسیلواڈور کے صدر نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ وہ اور اُن کے ملک کی عوام اپنے عزیز دوست اور ابدی چیمپیئن فیڈیل کاسترو کی رحلت پر بہت افسردہ اور اداس ہیں۔