1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی سکوپ

رپورٹ: شامل شمس، ادارت: مقبول ملک24 جولائی 2009

دنیا کی سب سے بڑی مرر ٹیلی سکوپ نے سپین کے جزائر کیناری پر باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Iwwp
ماہرین فلکیات کو کافی حد تک امید ہے کہ اس عظیم تر دوربین کی مدد سے نئی کہکشاؤں کو تخلیق ہوتے ہوئے بھی دیکھا جا سکے گاتصویر: DPA

ہزاروں برس قبل سپین کے کیناری جزائر پر آباد افراد کا یہ اعتقاد تھا کہ ’روکے دے لوس موچاچوس‘ نامی پہاڑ غیر معمولی جادوئی طاقت رکھتا ہے۔ جمعہ کے روز اسی پہاڑ پر نصب اس ٹیلی سکوپ نے باضابطہ طور پر کام کرنا شروع کردیا۔

BdT Größtes Spiegelteleskop der Welt
دوربین کو لاپالما کے جزیرے پر 2400 میٹر کی اونچائی پر نصب کیا گیا ہےتصویر: AP

لا پالما کے جزیرے پر’گرانٹیکین‘ نامی یہ ٹیلی سکوپ گذشتہ ڈھائی سال سے تجرباتی بنیادوں پر کام کر رہی تھی۔ ایک بہت بڑے عدسے کی مدد سے کام کرنے والی یہ دوربین دنیا میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی ٹیلی سکوپ ہے جس کی تیاری پر 130 ملین یورو کی لاگت آئی اور جسے لاپالما کے جزیرے پر 2400 میٹر کی اونچائی پر نصب کیا گیا ہے۔

خلائی تحقیقی مقاصد کے لئے نصب کی گئی اس دوربین کی تیاری کے لئے زیادہ تر رقم سپین نے خرچ کی ہے جب کہ میکسیکو اور امریکہ کی یونیورسٹیوں نے اس کی مجموعی لاگت کا قریباً دس فیصد ادا کیا ہے۔

اس دوربین کے ذریعے، جسے گرینڈ کیناری ٹیلی سکوپ بھی کہا جاتا ہے، کائنات کے ان حصوں کو مطالعہ کیا جا سکے گا جو انسانی آنکھ سے ہنوز پوشیدہ ہیں۔ ٹیلی سکوپ تخلیق کرنے والوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی درجن بھر بڑی دوربینوں کے مقابلے میں یہ سب سے بڑی ٹیلی سکوپ ہے۔ یہ اپنی اونچائی میں تقریبا کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے اور اس کے گنبد کا قطر 35 میٹر بنتا ہے۔

کامیاب تجرباتی مرحلے کے بعد 24 جولائی سے باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کرنے والی اس ٹیلی سکوپ کی مدد سے نئے سیاروں کو دیکھا جا سکے گا اور سائنسدانوں کو ان سیاروں پر زندگی کے ممکنہ آثار ڈھونڈنے میں بھی مدد ملے گی۔

ماہرین فلکیات کو کافی حد تک امید ہے کہ اس عظیم تر دوربین کی مدد سے نئی کہکشاؤں کو تخلیق ہوتے ہوئے بھی دیکھا جا سکے گا اور یوں سائنسدانوں کو کائنات کی ابتداء سے متعلق بہت سی گتھیاں سلجھانے میں بھی مدد مل سکے گی۔‌