1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوحہ مذاکرات میں تعطل ختم، جنیوا میں نئی ملاقات طے

4 ستمبر 2009

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں عالمی ادارہء تجارت WTO کی ایک میٹنگ میں مختلف ممالک کے وزراء تجارت نے تعطل کا شکار دوحہ مذاکرات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JSX3
تصویر: AP

یورپی کمیشن، چین، امریکہ، برازیل، جنوبی افریقہ‘ آسٹریلیا سمیت 36 ممالک کی دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر بھارت کے صنعت و تجارت کے وزیر آنند شرما نے کہا کہ گذشتہ سال جولائی میں WTO مذاکرات میں پیدا ہونے والا تعطل ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین اب دوحہ راونڈ کوکامیاب بنانے کےلئے بات چیت کو آگے بڑھانے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب رکن ممالک کے مذاکراتی مندوبین اور اعلی افسران 14ستمبر کو جنیوا میں میٹنگ کریں گے، تا کہ اس مذاکراتی عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے بات چیت کا ایجنڈا تیار کیا جاسکے۔ شرما نے کہا کہ تمام رکن ممالک نے موجودہ اقتصادی صورت حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دوحہ مذاکرات کو جلد سے جلد تکمیل تک پہنچانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جنیوا میں ہونے والی ملاقات میں دو سے تین ماہ کے لئے بات چیت کا طریقہ کار طے کیا جائے گا اور اس کے بعد مختلف گروپوں کے سربراہوں کے ساتھ مل کر آئندہ کا منصوبہ ء عمل تیار کیا جائے گا۔

Indien Außenstaatssekretär Anand Sharma
بھارتی وزیر برائے صنعت و تجارت آنند شرماتصویر: UNI

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چودہ ماہ پہلے دوحہ مذاکرات کو تعطل سے دوچار کرنے میں بھارت نے کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ مغربی ممالک بھی ان مذاکرات کی ناکامی کے لئے بھارت کو ہی مورد الزام ٹھہراتے تھے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس ”داغ“ کو دھونے کے لئے ہی بھارت نے نئی دہلی میں اِن دو روزہ مذاکرات کی میزبانی کی۔

بھارت کی اپیل پر منعقد کی گئی اس میٹنگ کا مقصد تعطل کا شکار دوحہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔ آنند شرما نے کہا کہ اس مقصد میں انہیں کامیابی ملی ہے۔

بین الااقوامی تجارتی اُمور کے ماہر اشوک شرما نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کو اس لئے کامیاب کہا جاسکتا ہے کہ بھارت سمیت متعدد ملکوں نے اپنے پرانے موقف میں نرمی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر صنعت و تجارت نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں دوسرے ممالک سے کچھ لینے کے لئے کچھ دینا بھی پڑے گا۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ٹی او مذاکرات میں تعطل کی اصل وجہ زرعی سبسڈی کے معاملے پر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان اختلاف رائے ہے۔ بھارتی وزیر صنعت و تجارت آنند شرما نے تاہم یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا بھارت نے زرعی تجارت کی رکاوٹوں کے سلسلے میں اپنے موقف میں کوئی تبدیلی کی ہے یا نہیں۔ بھارت اس بات پر اصرار کرتا رہا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کو اپنے چھوٹے کسانوں کے مفادات کو بچانے کے لئے زرعی درآمدات پر زیادہ ٹیکس لگانے کا حق ہونا چاہئے۔

دوسری طرف امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک بھارتی موقف کے خلاف ہیں۔ اشوک شرما کا کہنا ہے کہ ماضی میں دوحہ مذاکرات کے تعطل کی ایک بڑی وجہ بھی یہی اختلافات رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بھی بات چیت کے دوران امریکہ اپنے مفادات کو بچانے کی کوشش کرے گا۔

آنند شرما نے کہاکہ 2010ء تک دوحہ مذاکرات کو مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی لیکن امریکی مندوب نے کہا کہ انہیں کسی تاریخ سے زیادہ اس بات سے دلچسپی ہے کہ شرکاء مذاکرات اہم امور پر متفق ہوسکیں۔

اس موقع پر شرکاء نے اس بات پر اصرا ر کیا کہ بات چیت کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام ہر موقع کا بھرپور استعمال کیا جائے اور مذاکراتی مندوبین کو بات چیت کو آگے بڑھانے کےلئے سیاسی اختیار دیا جائے۔

آنند شرما نے کہا کہ تمام ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ دوحہ مذاکرات کو 2010ء تک کسی منظقی انجام تک پہنچا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی امور پر اختلافات ہیں تاہم بات چیت کو آگے بڑھانے سے ہی دراصل ان اختلافات کو دور کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اس پورے معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے ۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: انعام حسن