1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام آباد بند نہیں ہوگا، تھرڈ امپائر صرف عدلیہ ہے‘

27 اکتوبر 2016

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی خواہش کے برعکس دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو نومبر کو اسلام آباد بند نہیں ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2RkxJ
Pakistan Politiker Imran Khan PTI
تصویر: Reuters/M. Raza

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت مخالف احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور اس منصوبے کے تحت اس سیاسی جماعت نے دو نومبر کو اسلام آباد کو ’’بند‘‘ کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کا کہنا ہے کہ نہ تو سڑکیں بند کرنے کی اجازت دی جائے گی اور نہ ہی کنٹینر رکھے جائیں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہونے دیے جائیں گے۔

 جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ کس قانون کے تحت عمران خان دو نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تھرڈ امپائر صرف عدلیہ‘‘ ہے۔

Pakistan Gericht
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

عمران خان کے دھرنے کو روکنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکومت کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں احتجاج کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔ عدالت کا انتظامیہ سے کہنا تھا کہ جلسے یا احتجاج کے لیے ایک مخصوص جگہ فراہم کی جائے اور مظاہرین کو صرف وہاں تک ہی محدود رکھا جائے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس درخواست کی سماعت کے دوران احکامات جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو اکتیس اکتوبر کے روز عدالت طلب کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی تقاریر کی وہ ریکارڈنگز پیش کی جائیں، جن میں دو نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔

اس دوران جسٹس صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے عمران خان کے اعلان کے علاوہ انتظامیہ کے رویے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت مفلوج ہو چکی ہے اور پولیس صرف میٹنگوں میں مصروف ہے۔

جسٹس صدیقی کا اسلام آباد انتظامیہ سے مزید کہنا تھا کہ دو نومبر کے روز روزمرہ کی زندگی معمول کے مطابق ہونی چاہیے۔ نہ تو کوئی ہسپتال، نہ کوئی اسکول اور نہ ہی کوئی مارکیٹ بند ہونی چاہیے۔