1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردانہ حملوں کی سازش کا جرم، تین برطانوی شہریوں کو سزا

8 ستمبر 2009

لندن کی ایک عدالت نے تین برطانوی مسلم نوجوانوں کو خودکش حملوں کے ذریعے طیاروں کو دوران پرواز تباہ کرنے کی شازش کا مجرم قرار دیے دیا ہے۔ برطانوی تفتیشی ادارے کے مطابق ان حملوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہوسکتے تھے۔

https://p.dw.com/p/JVhH
مجرم قرار دیے جانے واکے تینوں برطانوی شہری: تنویر حیسن، اسد سرور اور عبداللہ علیتصویر: AP

برطانوی عدالت وُول وچ کراؤن کورٹ نے 28 سالہ عبداللہ احمد، 29 سالہ اسد سرور اور 28 سالہ تنویر حسین کو اس سازش کا مجرم قرار دیا ہے۔ تاہم مجرم ثابت ہونے والے ان نوجوانوں کو سزا بعد میں سنائی جائے گی۔

اس سازش کے تحت خودکش بم حملے برطانیہ سے امریکہ اور کینیڈا جانے والی پروازوں میں مشروب کی بوتلوں میں لے جائے جانے والے مائع دھماکہ خیز مواد کے ذریعے کئے جانے تھے۔ برطانوی تفتیشی حکام کے مطابق یہ سازش عملدرآمد سے محض چند دن پہلے پکڑی گئی جس کی بنیاد پر اگست 2006 میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان گرفتاریوں کےبعد سینکڑوں پروازوں کو گراؤنڈ کردیا گیا، جس سے مسافروں کو بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس سازش کے منظر عام پر آنے کے بعد مسافروں کے لئے دستی سامان میں لِیکوئڈ کی ایک خاص مقدار سے زائد لے جانے کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

تفتیش کاروں کے مطابق ان افراد نے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے امریکہ اور کینیڈا روانہ ہونے والی کم از کم سات پروازوں کو بیک وقت دھماکے سے اڑانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

Gepäck am Flughafen Heathrow
اگست 2006 میں بم حملوں کی اطلاع کے بعد سینکڑوں پروازوں کو گراؤنڈ کردیا گیا تھا جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تصویر: dpa

برطانوی پولیس کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر یہ افراد اپنے منصوبے پر عملدرآمد میں کامیاب ہوجاتے تو اس سے ہزاروں افراد ہلاک ہوسکتے تھے جبکہ اگر یہ دھماکے زمین پر ہی ہوتے تو ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی تو اس کے نتائج اتنے ہی خوفناک ہوتے جتنے نائن الیون کو کئے جانے والے حملوں کے تھے، جن میں تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ اس سے ہوائی صنعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ سازش کے تحت ہیتھرو ایئرپورٹ کے ٹرمینل تین سے روانہ ہونے والی سات پروازوں کو نشانہ بنایا جانا تھا جن میں سے ہر پرواز 241 سے 285 مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جبکہ ان میں سے کچھ افراد کی ریکارڈ کی گئی گفتگو کے مطابق دیگر ٹرمینلز کو نشانہ بنانے کا خدشہ بھی موجود تھا۔ مزید یہ کہ کل اٹھارہ خودکش حملہ آور جہازوں کے علاوہ گیس تنصیبات اور آئل ریفائنریوں کو بھی نشانہ بنا سکتے تھے۔

پولیس کو شبہ ہے کہ ان حملوں کا ماسٹرمائنڈ القاعدہ کا ایک منصوبہ ساز مصری شہری ابو عبیدہ المصری ہے، جو میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں سات جولائی 2005ء کو ہونے والے خودکش حملوں کا بھی ذمہ دار تھا۔ برطانیہ میں اس سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ذمہ داری عبداللہ احمد نامی 28 سالہ نوجوان کی تھی، جبکہ 29 سالہ اسد سرور نے دھماکہ خیز مواد جمع کرنے کی ذمہ داری نبھائی تھی۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : ندیم گِل