1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دہشت گردوں کے حامی ممالک کے خلاف عالمی ایکشن ضروری ہے‘

عابد حسین
18 نومبر 2017

فرانس اور بھارت نے اتفاق کیا ہے کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک کے خلاف عالمی ایکشن وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات فرانسیسی وزیر خارجہ کے بھارتی دورے کے بعد سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2nr3m
Indien Außenministerin Sushma Swaraj (Ausschnitt)
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے اپنے بھارتی دورے کے دوران نئی دہلی میں اپنی ہم منصب سشما سوراج کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں خاص طور پر دہشت گردی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس پر اتفاق کیا کہ دہشت گردوں کو مالی معاونت یا پناہ دینے یا حمایت فراہم کرنے والے ممالک کے خلاف عالمی ایکشن اب وقت کی ضرورت ہے۔

وزٹ ویزوں پر یورپ پہنچانے والا اسمگلروں کا گروہ گرفتار

پیرس ماحولیاتی معاہدے سے بھی ’بڑھ کر اقدامات‘ اٹھائیں گے، مودی

پیرس: بھارتی اداکارہ ملائکہ شراوت پر حملہ

بھارت: 36 جنگی طیارے خریدنے کی منظوری

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ژاں ایو لیدریاں ک ساتھ ملاقات میں دنیا بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ اور شدت پیدا ہونے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس ملاقات میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ فرانس جنوبی ایشیائی ملک بھارت کے ساتھ خصوصی تعلقات رکھتا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں رافائل جنگی طیاروں کی فروخت کا معاملات طے پانے کے بعد ایک نئی جہت دیکھی جا رہی ہے۔

Jean Yves Le Drian Verteidigungsminister Frankreich
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاںتصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus

بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے فرانسیسی مہمان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اس ملاقات میں بحر ہند میں نگرانی کے معاملے میں تعاون بڑھانے کو بھی زیربحث لایا گیا اور اتفاق کیا گیا کہ اس سمندر میں دونوں ملکوں کی موجودگی بہت اہم ہے۔ اسی طرح خاتون وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پیرس اور نئی دہلی نے اتفاق کیا ہے کہ اسٹریٹیجیک معاملات میں بھی تعاون کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

فرانسیسی و بھارتی وزرائے خارجہ کی ملاقات میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو مالی معاونت یا پناہ دینے کے تناظر میں بظاہر کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کا اشارہ یقینی طوہر پر پاکستان کی جانب ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ کئی انتہاپسند گروپ پاکستان میں مقیم ہیں اور وہ بھارت میں رونما ہونے والے کئی دہشت گردانہ واقعات میں ملوث ہیں۔ پاکستانی حکومت ایسے بھارتی الزامات کی تردید کرتی ہے۔