1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا منصوبہ، امریکہ میں تین افراد قصوروار قرار

14 اکتوبر 2011

امريکہ ميں وفاقی عدالت نےايک ماہ تک جاری رہنے والے ايک مقدمے کی سماعت کے دوران تين افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ ان افراد کو اگلے 90 روز میں سزا سنا دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/12s8u
تصویر: Department of Defense by Spc. Tia P. Sokimson, U.S

ان افراد ميں محمد عمر علی حسن، زياد ياغی اور حسين شريفی شامل ہيں۔ ان افراد پر امريکی ميرين کور کے بيس پر دہشت گردانہ حملوں اور ديگر غير ملکی اہداف کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزامات تھے۔ ياغی اور شريف پر تمام الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی جبکہ حسن کو ان دہشت گردوں کو مالی اعانت فراہم کرنے کا مرتکب پايا گيا۔ یہ تينوں افراد آٹھ رکنی اس گروپ کا حصہ تھے، جن پر تفتيش کاروں نے امريکی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے سميت دہشت گردی کی دیگر کاروائیوں کا الزام عائد کيا تھا۔

اسلام قبول کرنے والےڈينئيل بویئڈ، جس کے خلاف فروری ميں دہشت گردانہ حملوں کے الزامات کی عدالتی کارروائی ہوئی، اس گروپ کا سرغنہ تھا اور اس کے دو بيٹوں پر بھی اسی قسم کے الزامات تھے۔ عمر حسن کے والد علی حسن نے بتايا کہ وہ اور ان کا خاندان اس وقت تک چين سے نہيں بيٹھيں گے، جب تک ان کا بيٹا بے قصور ثابت نہيں ہو جاتا۔ اس سلسلے ميں انہوں نے نئی سماعت کے ليے اپيل کرنے کا ارادہ ظاہر کيا ہے۔ امريکی ضلعی عدالت کے جج ليوئيس فلانا گين نے بتايا کہ ان افراد کو باقاعدہ طور پر اگلے 90 روز میں سزا سنا دی جائے گی۔ ڈينئيل بویئڈ کے والد ايک ميرين آفيسر تھے اور مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نےبویئڈ کی وہ ريکارڈنگ بھی پيش کی، جس ميں وہ بتا رہا تھا کہ ميرين افسران اور ان کے اہل خانہ کو کس طرح آسانی سے مارا جا سکتا ہے۔

حسن اور ياغی پر الزامات تھے، کہ انہوں نے 2007 ميں دہشت گردانہ حملے کے ليے بویئڈ اور اس کے بيٹوں سے ملنے اسرائيل جانے کی کوشش کی جبکہ ان کے اہلخانہ اور وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد مقدس جگہوں کی زيارت اور اپنے رشتےداروں کے ساتھ رہنا تھا۔

2009 ميں عمل ميں لائی جانے والی اس گرفتاری کے نتيجے ميں مسلمان آبادی والے علاقوں ميں غم وغصہ اور اس کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس بھی پايا جاتا ہے۔ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نائن اليون کے بعد مسلمانوں سے جارحانہ انداز سے کی جانے والی جانچ پڑتال سے پريشان ہيں۔ وفاقی پراسیکیوٹر اور وکیلوں نے اس مقدمے کے فیصلے پر کسی طرح کے تبصرے سے انکار کیا ہے۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں