1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا ہر واقعہ ہمارے عزم کو مضبوط بناتا ہے، نواز شریف

بینش جاوید10 اگست 2016

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں میں مزید تیزی لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی فوج اور سیاسی قیادت ایک ساتھ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JfUF
CMH Quetta Pakistan Nawaz Sharif
حکومت پاکستان ملک کو تمام نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی، وزیراعظمتصویر: DW/A.G. Kakar

کوئٹہ میں دہشت گردانہ حملے کے دو روز بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کا جلد ہی خاتمہ کر دیا جائے گا اور اس کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت پاکستان ملک کو تمام نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔ دو روز قبل کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 72 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے میں کوئٹہ کے وکلاء کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

Chaudhry Nisar Ali Khan
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal

پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو مات دینے کے لیے پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب ایک متفقہ قومی ایجنڈا ہے، جس کو ہر صورت پایہء تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

نواز شریف نے کہا، ’’کوئٹہ حملے کے پیچھے وہی سوچ ہے، جس کے تحت دیگر دہشت گردانہ حملوں کے ذریعے پاکستانیوں کو نشانہ بنایا گیا، کوئٹہ حملہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا، یہ سوچ پاکستان اور خصوصی طور پر بلوچستان میں امن کی دشمن ہے۔‘‘

CMH Quetta Pakistan
آپریشن ضرب عضب ایک متفقہ قومی ایجنڈا ہے، جس کو ہر صورت پایہء تکمیل تک پہنچایا جائے گا، وزیر اعظمتصویر: DW/A.G. Kakar

وزیراعظم کے خطاب کے بعد وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے نام لیے بغیر محمود خان اچکزئی کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں انہوں نے ان سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کو اس وجہ سے بر طرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ وہ کوئٹہ حملہ روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے ملک کی ایجنسیوں کو مورد الزام ٹہرانے کے بجائے ہمسایہ ممالک کی پاکستان میں سرگرمیوں کی مذمت کرنی چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں