1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیوار برلن کے انہدام کا 20 سالہ جشن

9 نومبر 2009

جرمنی میں آج جشن آزادی اور دیوارِ برلن کے انہدام کی بیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ بیس برس قبل مشرقی اور مغربی جرمنی کو تقسیم کرنے والی دیوار منہدم کر دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/KR9I
تصویر: dpa
Hillary Clinton
ہلیری کلنٹن بھی دیوار برلن کے انہدام کی تقریب کے مہمانوں میں سے ایک ہیںتصویر: picture alliance / abaca

یورپی یونین کے رکن ممالک کے رہنماؤں سمیت امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور روسی صدر دیمیتری میدویدیف دارلحکومت برلن میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے۔ برلن کے مئیر اور سوشل ڈیمو کریٹ سیاست دان کلاؤس وؤیراؤٹ نے دارلحکومت کی اہمیت میں چار چند لگاتے ہوئے اسے ’جائے آزادی‘ قرار دیا ہے:

'وہ کوئی زیرک اور دانشمند حکومتیں نہیں تھیں، جنہوں نے مذاکرات کے ذریعے اسے ممکن بنایا، یہ جرمن باشندے تھے جنہوں نے اپنی سلب شدہ آزادی کے دوبارہ حصول کیلئے جدو جہد کی۔ اس کامیابی کا سہرا بہت حد تک عوام کے سر ہے۔'

کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نو نومبر 1989ء کو دیوار برلن کے گرنے کے تاریخی واقعے میں سابق جرمن ڈیمو کریٹک ریپبلک 'جی ڈی آر' کے انسانی حقوق کے سرگرم افراد اور کلیساؤں کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ انٹرنٹ پر ہفتہ کو جاری کئے گئے ویڈیو پیغام میں میرکل نے کہا کہ یہ آزادی اور جمہوریت دراصل انسانی حقوق کے لئے سرگرم افراد جرات مندانہ جدوجہد کا ثمر ہے۔ ان ہی کی بدولت دیوار برلن کا انہدام ممکن ہوا:

'نونومبر 1989ء جرمنی کی جدید تاریخ کا خوش قسمت ترین اور سب سے زیادہ پر مسرت دن ہے۔ آج سے 20 برس پہلے دیوار برلن کے گرنے سے جرمنی کا دوبارہ اتحاد ممکن ہو سکا۔ اس دن نے بہت سے جرمن باشندوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی۔ میری اپنی زندگی کو بھی اس روز نے یکثر تبدیل کررکھ دیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نو نومبر 1989ء کی شام جب میں اکیڈمی آف سائنسز، جہاں میں اس وقت کام کیا کرتی تھی، سے واپس گھر آئی تو ٹیلی ویژن پر یہ اعلان کیا جا رہا تھا کہ جلد ہی منقسم جرمنی کے درمیان پائی جانے والی سرحد کھول دی جائے گی۔ پہلے تو میری سمجھ میں نہیں آیا کہ اس کا مطلب کیا ہے، میں نے فوراً اپنی ماں کو فون کیا اور انہیں یہ اطلاع دی۔ چند گھنٹوں کے اندر بورن ہولمر اسٹراسے یا سڑک پر ہزاروں جرمن باشندے اس پر واقع پل کو عبور کر کے مغربی برلن میں قدم رکھنے کےلئے جمع تھے۔ میں بھی اس ہجوم میں شامل ہو کرسب کی خوشیوں میں شریک ہو گئی۔ آج اس خوش گوار واقعے کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر میں نے بہت سے انسانوں کو مدعو کر رکھا ہے میرے ساتھ مل کر ایک بار پھر بورن ہالمر اسٹریٹ پر بنے اس پل پر سے چلتے ہوئے برلن میں داخل ہونے کے اس علامتی مارچ میں حصہ لینے کے لئے۔'

Deutsche Blondinen Flash-Galerie
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

پیر کی شام برلن کے معروف علاقے برانڈنبرگر گیٹ پر ایک شاندار تقریب کا انعقاد ہوگا۔ روسی صدر دیمیتری میدویدیف، فرانس کے صدر نکولا سارکوزی، برطانوی وزیر اعظم گوڈن براؤن اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اس تقریب کے مہمانان خصوصی ہوں گے۔ جرمن چانسلر میرکل نہایت پر مسرت ہیں اور ان کے بقول دیوار برلن کے گرنے پر مشرقی اور مغربی برلن کو دوبارہ متحد کرنے کے لئے معاہدہ ہوا تھا اس میں بھی ٹو۔پلس فور یعنی دونوں جرمن ریاستیں اور روس، فرانس، برطانیہ اور امریکہ ہی نے مل کر اس واقعے کو جرمن تاریخ میں سنہری حروف سے درج کرنے کے عمل کو ممکن بنایا تھا۔ آج 20 سال بعد اس غیر معمولی واقعے کی یاد تازہ کرنے کے لئے ایک مرتبہ پھر اتحادی طاقتوں کے اعلیٰ نمائندے اکٹھے ہو رہے ہیں تاہم منقسم نہیں بلکہ دوبارہ متحد جرمن سرزمین پر۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل