1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دی کنگز اسپیچ‘ ٹورنٹو میلے میں بہترین فلم

20 ستمبر 2010

برطانیہ اور آسٹریلیا کی مشترکہ پروڈکشن "The King's Speech" نے ٹورنٹو کے بین الاقوامی فلمی میلے TIFFمیں بہترین فلم کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ جرمن فلمیں تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود اِس میلے میں خالی ہاتھ رہیں۔

https://p.dw.com/p/PGDm
اداکارہ کرسٹین سکاٹ تھامستصویر: AP

ہدایتکار ٹوم ہوپر کی فلم ’دی کنگز اسپیچ‘ انگریز بادشاہ جارج ششم کی داستان بیان کرتی ہے۔ جارج ششم برطانیہ کی موجودہ ملکہ الزبتھ کے والد ہیں اور اُنہیں1936ء میں اُس وقت غیر متوقع طور پر برطانوی سلطنت کی ذمہ داریاں سنبھالنا پڑی تھیں، جب اُن کے بھائی ایڈورڈہشتم، ایک طلاق یافتہ اور کوئی شاہی پس منظر نہ رکھنے والی امریکی خاتون ویلس سمپسن کے ساتھ شادی کی وجہ سے چند ماہ بعد ہی تخت سے دستبردار ہو گئے تھے۔ جارج ششم پر جو اچانک ذمہ داری آن پڑی تھی، وہ اُس کے لئے بالکل تیار نہیں تھے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے بول چال کا ایک ماہر اٹک اٹک کر بولنے والے نئے بادشاہ کو بتدریج اِس قابل بناتا ہے کہ وہ بادشاہ کے طور پر اپنے فرائض عمدہ طریقے سے سرانجام دے سکے۔ بادشاہ کا کردار اداکار کولن فِرتھ نے انجام دیا ہے۔

فاتح فلم کے ہدایتکار ٹوم ہوپر نے کہا کہ جارج ششم کے لئے اچانک بادشاہ بن جانا انتہائی مشکل ذمہ داری تھی۔ اُس دَور میں بادشاہ ریڈیو پر اپنی رعایا سے مخاطب ہوتا تھا اور یہ تقریر اُن اٹھاون ملکوں میں سنی جاتی تھی، جو تب سلطنتِ برطانیہ کی عملداری میں تھے۔ ایک ایسے دَور میں، جب جرمنی میں اڈولف ہٹلر جیسے ’پُرجوش اور شعلہ بیان‘ مقرر موجود تھے، برطانیہ میں تخت ایک ایسے بادشاہ کے حصے میں آ گیا تھا، جو ہکلاتا تھا۔ ہوپر کے مطابق وہ دور اِس لئے بھی اہم اور نازُک تھا کیونکہ دوسری عالمی جنگ بھی قریب آتی جا رہی تھی۔

Caroline Links neuer Film Im Winter ein Jahr Flash-Galerie Deutscher Film
ٹورنٹو فلم فیسٹول میں شریک جرمن ہدایتکارہ کیرولین لنک: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے اِس سالانہ گیارہ روزہ فلمی میلے میں مجموعی طور پر 59 ملکوں کی 339 فلمیں نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔ اِن میں سے ہر دسویں فلم کوئی جرمن فلم تھی یا جرمن اشتراک سے بنائی گئی تھی تاہم جرمن فلمیں اِس میلے میں کوئی اعزاز حاصل نہ کر سکیں۔ صرف دوسری بہترین دستاویزی فلم قرار پانے والی چلی کے پاتریسیو گُسمان کی ’’ناسٹیلجیا فار دی لائٹ‘‘ میں جرمنی کا بھی حصہ تھا۔ چلی کی سابقہ حکومت کے دور میں لاپتہ ہو جانے والوں کے بارے میں یہ فلم جرمن اشتراک سے بنائی گئی تھی۔

ٹورنٹو فلمی میلہ شمالی امریکہ کا سب سے بڑا فلمی میلہ ہے۔ اِس میلے میں دئے جانے والے اعزازات سے بڑی حد تک اِس بات کی نشاندہی ہو جاتی ہے کہ کون کون سی فلمیں آسکر ایوارڈ حاصل کر سکتی ہیں۔ دو سال پہلے بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلم ’’سلم ڈاگ ملینیئر‘‘ نے پہلے ٹورنٹو میلے ہی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے۔ فرانسیسی فلمی میلے کان یا برلن فلم فیسٹیول بیرلینالے کے برعکس اِس میلے میں اعزازات کا فیصلہ کوئی جیوری نہیں بلکہ فلم بین کیا کرتے ہیں۔

گزشتہ سال فلم بینوں کی جانب سے بہترین فلم کا اعزاز لی ڈینیئلز کی 1996ء کے ایک ناول پر مبنی فلم "Precious" کے حصے میں آیا تھا، جس میں امریکی شہر نیویارک کے علاقے ہارلم کی موٹاپے اور گھر کے اندر ہی جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک اَن پڑھ لڑکی کی داستان بیان کی گئی تھی۔ بعد ازاں اِس فلم نے 82 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین معاون اداکارہ اور بہترین اسکرپن پلے کے اعزازات حاصل کئے تھے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں