1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذیابیطس، کولیسٹرول اور موٹاپا: نئی کامیاب تحقیق

14 ستمبر 2009

بہت زیادہ موٹاپا، انسانی جسم میں کولیسٹرول کی بہت اونچی سطح اور ذیابیطس کا مرض، یہ تینوں صورتیں اپنی انتہائی حالت میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/JezN
تصویر: picture-alliance/ dpa

اب امریکی اور جاپانی سائنسدانوں نے اپنی ایک مشترکہ ریسرچ میں ایسے نتائج حاصل کئے ہیں، جن سے ان تینوں عوامل کا ایک ہی دوا کے ساتھ علاج کرنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

اس نئی دوائی کو فَیٹوسٹاٹِین کا نام دیا گیا ہے۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں Baylor کالج آف میڈیسن کے صالح وکیل اور جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی کے موٹوناری اُوسُوگی کی یہ نئی تحقیق ابھی حال ہی میں امریکہ کے کیمسٹری اینڈ بایالوجی نامی ریسرچ میگزین میں شائع ہوئی۔

Genmanipulierte Mäuse
موٹاپے کا علاج دریافت کرنے کے لئے چوہوں پر تجربات کئے جارہے ہیںتصویر: AP

اس تحقیقی منصوبے کے تحت ماہرین موٹاپے کا علاج دریافت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تجربات حسب معمول چوہوں پر کئے گئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اس دوران چوہوں کے وزن اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ زیر تجربہ جانوروں میں ذیابیطس کی بیماری کی صورت حال بھی واضح طور پر بہتر ہو گئی۔

صالح وکیل اور موٹوناری اُوسُوگی نے اس ریسرچ میگزین میں لکھا ہے کہ انہوں نے جو دوا تیار کی ہے، وہ جسم میں چربی کی تیاری کو روک دینے کے علاوہ خوراک سے توانائی کے حصول کے عمل کو بھی تیز کر دیتی ہے۔ یوں اُمید یہ پیدا ہو گئی ہے کہ مستقبل میں پانی کے ساتھ نگلی جانے والی گولی کی شکل میں ایسی دوا تیار کر لی جائے گی جو بیک وقت موٹاپے، کولیسٹرول اور شوگر کی بیماری کے خلاف کام کر سکے گی۔

ان دونوں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی تیار کردہ دوائی دراصل ایسے جینز کی معمول کی کارکردگی میں مداخلت کا سبب بنتی ہے، جو زیادہ خوراک کھانے کی وجہ سے فعال ہو جاتے ہیں۔ صالح وکیل کے بقول انہیں اور اُن کے ساتھی محقق کو کامیابی حاصل تو ہو گئی ہے، تاہم وہ ابھی اس عمل کے دوران پیش آنے والی ابتدائی مشکلات کو سُلجھانے کی کوششں کر رہے ہیں۔

Woo Suk Hwang klonte Stammzellen nach Maß
ایک طبی ماہر اپنی لیبارٹری میںتصویر: dpa

اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ جو دوا چوہوں میں وزن کی تیز رفتار کمی کا باعث بن سکتی ہے، وہ ممکن ہے کہ انسانی جسم پر زیادہ اثر نہ کرے۔ اس کی ایک مثال leptin نامی وہ ہارمون بھی ہے، جس کے زیر اثر چوہوں کے جسمانی وزن میں تو ناقابل یقین تیز رفتاری سے کمی ہو جاتی ہے لیکن موٹاپے کے شکار انسانوں پر اس ہارمون کا زیادہ اثر نہیں ہوتا۔ لیپٹین کے برعکس Fatostatin کے بارے میں صالح وکیل کو یقین ہے کہ اِس کے انسانی جسم پر اثرات واضح اور تیز رفتار ہوں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ فَیٹوسٹاٹِین ایک ایسا چھوٹا سا مالیکیول ہے، جسے دوائی کے طور پر استعمال کی جانے والی کوئی بھی گولی آسانی سے اپنے اندر جذب کر سکتی ہے۔

فَیٹوسٹاٹِین SREBP نامی اُن پروٹینز پر بہت تیزی سے اثر کرتی ہے، جو چربی اور کولیسٹرول بنانے والے جینز کو فعال بناتے ہیں۔ تجرباتی سطح پر دیکھا یہ گیا کہ اس دوا نے چوہوں میں مختلف نوعیت کے 60 سے زیادہ جینز کو متاثر کیا۔ اس دوران زیر تجربہ جانوروں کو اس دوا کے جو ٹیکے لگائے گئے، اُن کے نتیجے میں، چار ہفتے میں، ان جانوروں میں سے ہر کسی کے انفرادی وزن میں 12 فیصد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ان کا بلڈ شوگر لیول بھی 70 فیصد تک کم ہو گیا۔

ان دونوں سائنسدانوں نے چوہوں کے بعد اب خرگوشوں پر بھی اسی دوا کے تجربات کا منصوبہ بنایا ہے، لیکن اُس سے قبل فَیٹوسٹاٹِین نامی اس دوائی کا پیٹینٹ رجسٹر کروا لیا گیا ہے۔ صالح وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اب اس دوائی کے لئے کسی مناسب دواساز کمپنی کی تلاش میں ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی