1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رائن کے کنارے دو ہزار سال پرانے رومن فوجی اڈے کی دریافت

عاطف بلوچ15 اکتوبر 2015

جرمنی کے شمالی علاقے میں قدیم روم کی فوج کا ایک بہت بڑا کیمپ دریافت ہوا ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کے اندازوں کے مطابق یہ کیمپ بعد از مسیح کے پہلے سال میں زیر استعمال رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Gp3X
Deutschland: Trier - Kaisertherme
جرمنی کے مختلف علاقوں میں رومن ایمپائر کے فن تعمیر کی نشانیاں ملتی ہیںتصویر: dpa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ جرمنی کے شمالی علاقے میں دریافت کیا جانے والا یہ کیمپ اتنا بڑا ہے کہ وہاں بیس ہزار تک فوجیوں کی گنجائش تھی۔ اس نئی دریافت نے ان اندازوں کو تقویت دی ہے کہ قدیم رومن دور کی فوج نے اپنی عسکری مہموں کے دوران دنیا کے دور دراز علاقوں تک رسائی کی کوشش کی تھی۔

ماہرین آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ رومن تہذیب کو مزید بہتر جاننے کے حوالے سے جرمنی میں دریافت ہونے والا یہ قدیمی فوجی اڈہ بہت مددگار ثابت ہو گا۔ شہر اوسنابرُک Osnabrueck سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ Salvatore Ortisi نے صحافیوں کو بتایا، ’’دریائے رائن کے کنارے دریافت ہونے والا یہ فوجی اڈہ اب تک کی سب سے بڑی سائٹ ہے۔ اس میں ایک وقت میں بیس ہزار تک فوجی رہ سکتے تھے۔‘‘

سلواتورے اورٹیسی نے مزید کہا، ’’یہ سائٹ صرف ایک سے تین راتوں تک کے لیے استعمال کی گئی تھی، جس کے بعد اسے ترک کر دیا گیا تھا۔‘‘ شمالی جرمن شہر ہینوور کے نواح میں دریافت ہونے والا یہ تاریخی فوجی کیمپ تیس ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔

Römer- und Germanentage 2013 in Bramsche-Kalkriese
جرمن قبائل کی طرف سے رومن فوج کو دی گئی شکست کی مناسبت سے مختلف تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیںتصویر: Getty Images

جرمنی کے شمالی علاقے میں پہلی مرتبہ رومن فوج کے کسی اڈے کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔ ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ اس کی تعمیر میں جو مواد استعمال کیا گیا تھا، وہ سلطنت روما کا خاصا تھا۔

تاریخی حوالہ جات کے مطابق رومن فوج نے جرمن قبائل کے خلاف مستند فوجی کارروائی سن نو بعد از مسیح میں کی تھی، جس کے شواہد ملتے ہیں۔ تب جرمن قبائل کے اتحاد نے Teutoburg Forest کی خونریز لڑائی میں رومن فوجیوں کی بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا تھا۔