1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راجو شرما، جرمن پارلیمان کے بھارتی نژاد رکن

6 اکتوبر 2009

جرمن انتخابات میں دی لنکے کی جیت کی خاص کی بات یہ ہےکہ اس پارٹی کے ایک بھارتی نژاد جرمن رکن راجو شرما بھی اس مرتبہ کے جرمن الیکشن میں وفاقی پارلیمان کے ممبر منتخب ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/K0GQ
جرمن پارلیمنٹ کی عمارت واقع برلنتصویر: AP

جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کے بعد اب برلن میں سیاسی جوڑ توڑ اور حکومت سازی کی کوششیں جاری ہیں۔ ایک طرف ان انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل سیاسی طور پر مزید طاقتور بن کر ابھری ہیں، تو دوسری طرف فری ڈیموکریٹک پارٹی اور بائیں بازو کی جماعت دی لنکے کو بھی حیران کن طور پر زیادہ ووٹ ملے ہیں۔

Logo Die Linke

جرمنی کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں مختلف خوشگوار پہلو سامنے آئے ہیں، جن میں سے ایک پہلو ان انتخابات میں اُن جرمن باشندوں کی شرکت ہے، جو خود یا اُن کے والدین کسی دوسرے ملک سے آ کر یہاں آباد ہوئے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہیں، بھارتی نژاد راجو شرما، جو ان انتخابات میں کامیابی کے بعد جرمن پارلیمان کے رکن بنے ہیں۔

گو کہ اور بھی کئی ایشیائی نژاد جرمن باشندے ہیں، جو سیاسی میدان میں سرگرم ہیں یا پھر مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں، مگر راجو شرما جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے پہلے ایسے فرد ہیں، جو کہ جرمن پارلیمان میں منتخب ہوئے ہیں۔

راجو شرما 28 جولائی 1964ء کو جرمن شہر ہیمبرگ میں پیدا ہوئے۔ ہیمبرگ میں ہی ابتدائی اور اعلٰی تعلیم حاصل کی۔ ساتھ ساتھ وہ نوجوانی کے دور میں ستّر اور اسّی کی دھائیوں میں امن کی تحریکوں سے وابستہ رہے۔

بھارت سے اپنے تعلق اور اپنے سیاسی خیالات کے بارے میں راجو شرما نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’بھارت کی تاریخ پرامن طریقوں سے انقلابی تبدیلیاں لانے کے واقعات سے بھری پڑی ہے اور میں بھی یہاں جرمنی میں رہنے والے جنوبی ایشیائی باشندوں کے لئے ایسی ہی تبدیلیاں لانا چاہتا ہوں۔ اس وجہ سے میں سیاسی حوالوں سے خود کو مہاتما گاندھی کا پیروکار سمجھتا ہوں اور انہی کی طرح جرمنی میں سیاست کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

راجو شرما دی لنکے کے ساتھ 2005ء سے وابستہ ہیں۔ اس سے قبل وہ جرمنی کی دوسری بڑی پارٹی ایس پی ڈی سے وابستہ تھے، جسے حالیہ انتخابات میں بری طرح شکست ہوئی ہے۔ دی لنکے نے اس دفعہ کے انتخابات میں 14 فیصد ووٹ لئے ہیں، جو کہ اس پارٹی کی انتخابی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ دی لنکے کی سیاست اور اس کے سیاسی مستقبل کے بارے میں راجو شرما کہتے ہیں: ’’ حالیہ الیکشن میں دی لنکے کی جیت اور اس کے مستقبل کا دارومدار ایس پی ڈی کی سیاست پر ہے۔ میرا خیال ہے کہ آئندہ سالوں میں جرمنی میں بائیں بازو کی سیاست مزید زور پکڑ سکتی ہے اگر ایس پی ڈی صحیح اسٹریٹجی اپنائے۔ یہ سب تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب ایس پی ڈی اور دی لنکے مستقل طور پر ایک ہوجائیں، کیونکہ ان دونوں کی نظریاتی جڑیں ایک ہی ہیں۔‘‘

بائیں بازو کےمبصرین کو امید ہے کہ آئندہ سالوں میں جرمن سیاست ایک نیا موڑ لے گی کیونکہ عالمی مالیاتی بحران کے اثرات جرمن معیشت اور معاشرے کے ساتھ ساتھ، یہاں کی سیاست پر بھی پڑیں گے۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: امجد علی