1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’راستے بدل رہے ہيں، غير قانونی مہاجرت ختم نہيں ہو رہی‘

عاصم سلیم
13 جون 2017

فرنٹيکس کے اہلکار بحيرہ روم ميں ڈوبتی ہوئی کشتيوں سے مہاجرين کو بچاتے ہيں ليکن پھر انہی مہاجرين کو اندراج کے ايسے مراکز میں منتقل کر ديا جاتا ہے، جہاں انہيں اپنی ملک بدری کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ebsc
Mittelmeer - Flüchtlinge - Boot
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello

اگرچہ ترکی سے يونان اور پھر مشرقی يورپی ممالک کے راستے غير قانونی تارکین وطن کی آمد کافی حد تک محدود ہو گئی ہے تاہم يہ سلسلہ ابھی ختم نہيں ہوا۔ اب بھی ماہانہ بنيادوں پر سينکڑوں لوگ ليبيا سے اٹلی اور ديگر راستوں سے يورپ پہنچنے کی کوششيں کر رہے ہيں۔ سرحدی نگرانی پر مامور يورپی ايجنسی فرنٹيکس کے سربراہ فابريس ليگيری نے بتايا کہ مہاجرين کی آمد روکنے سے متعلق يورپی يونين اور ترکی کے مابين طے پانے والی ڈيل سے قبل يوميہ بنيادوں پر تقريباً ڈھائی ہزار تارکين وطن يونانی جزائر پر پہنچ رہے تھے جب کہ اب يہ تعداد صرف اسّی تا سو بنتی ہے۔ وسطی بحيرہ روم کے راستے ليبيا سے اٹلی پہنچنے والوں کی اکثريت مغربی افريقی رياستوں سے تعلق رکھتی ہے۔ يورپ پہنچنے والے ايسے مہاجرين کی تعداد ميں چاليس فيصد اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ پچھلے سال وسطی بحيرہ روم کے راستے ايک لاکھ ساٹھ ہزار تارکين وطن يورپ پہنچے تھے جبکہ اس سال اپريل کے وسط تک يہ تعداد چھتيس ہزار تھی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے ميں تينتاليس فيصد زيادہ ہے۔

Italien Deutschland Fabio Leggeri Frontex-Chef
تصویر: DW

سينيگال، گنی اور نائجيريا جيسے مغربی افريقی ملکوں سے يورپ کی طرف مہاجرت کرنے والے اکثريتی طور پر معاشی مقاصد کے ليے ايسا کرتے ہيں۔ ان کی اکثريت نوجوان مردوں پر مشتمل ہوتی ہے ليکن ان میں عورتيں اور بچے بھی شامل ہوتے ہيں۔ ليگيری بتاتے ہيں کہ اس طرح ترک وطن کرنے والے غريب نہيں ہوتے کيونکہ آخر انہيں انسانوں کے اسمگلروں کو بھی بھاری رقوم ادا کرنا پڑتی ہيں۔

فرنٹيکس کے سربراہ فابريس ليگيری کے بقول غير قانونی ترک وطن ختم نہ ہونے کی ايک وجہ يہ بھی ہے کہ جرائم پيشہ افراد اور انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں کے نيٹ ورک پھیل رہے ہيں۔ ليگيری نے بتايا کہ وسطی بحيرہ روم والے روٹ پر چھوٹے اور بڑے جرائم پيشہ گروہوں کے علاوہ کئی اسمگلر انفرادی طور پر بھی سرگرم ہيں۔ پہلی سطح پر انفرادی اسمگلر يا معمولی جرائم پیشہ افراد ہوتے ہيں، جو بذات خود کشتيوں پر سفر نہيں کرتے تاہم وہ بڑی رقوم کے عوض تارکین وطن کے گروپ بناتے ہيں اور ان کے سفر کا انتظام کرتے ہيں۔ ان کے بعد بڑے مجرمان ہوتے ہيں، جو باقاعدہ نيٹ ورک چلاتے ہيں۔ وہ اپنی سرگرميوں کو جاری رکھنے کے ليے ليبيا ميں سابق پوليس اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کرتے ہيں۔

یورپی پولیس یا يورو پول کی ايک حاليہ رپورٹ کے مطابق انسانوں کی يورپ کی طرف غير قانونی مہاجرت سے منسلک ناجائز کاروبار کی ماليت سن 2015 ميں 4.7 تا 5.7 بلين يورو تھی۔ تاہم پچھلے سال اس مالیت ميں دو بلين يورو کی کمی ہوئی۔