1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رامالِنگا راجو کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع

2 نومبر 2010

بھارتی تاریخ میں کارپوریٹ شعبے کے سب سے بڑے فراڈ کیس میں ملوث ستیم نامی کمپنی کے سابق سربراہ بی رامالِنگا راجو کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/PwI7
ستیم کمیپوٹرز نامی ادارے کے بانی اور سابق سربراہ بی رامالِنگا راجوتصویر: AP

منگل کو حیدر آباد میں ستیم کمیپوٹرز نامی ادارے کے بانی اور سربراہ بی رامالِنگا راجو ابتدائی عدالتی کارروائی کے لئے کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ حیدر آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق راجو کے علاوہ اسی کمپنی کے نو دیگر اعلیٰ عہدیدار اور سرکردہ ملازمین بھی عدالت کے سامنے حاضر ہوئے، جن میں راجو کے بھائی بی راما راجو بھی شامل تھے۔

عدالتی کارروائی کے بعد راجو کے وکیل بھرت کمار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے آئندہ پیشی کے دوران حاضری کے لئے گواہوں کو بھی طلب کر لیا ہے۔ خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں اگلی سماعت آٹھ نومبر کو ہو گی۔

Skandal Satyam Computer Services Indien
اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کےبعد اس کمپنی کے کئی شیئر ہولڈر بربادی کے دہانے پر پہنچ گئے تھےتصویر: AP

رامالِنگا راجو نے سن 2009 میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اپنی کمپنی کے منافع کو ایک بلین ڈالر بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ اس فراڈ کیس کے سامنے آنے کے بعد بھارت میں تاجر برادری کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ اگرچہ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد بھارتی معیشت کو خطرات لاحق ہو گئے تھے تاہم حکومت نے فوری طور پر ستیم کمپیوٹرز کو سہارا دیتے ہوئے اس کمپنی کا ایک نیا بورڈ تشکیل دے دیا تھا، جس کے بعد کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں بہتری آ گئی تھی۔

راجو نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ایک خط تحریر کیا تھا، جس کے مطابق ان پر جعل سازی، سازش اور غلط بیانی کے الزامات عائد کئے گئے۔ لیکن بعد ازاں راجو اپنے اس خط سے منحرف ہو گئے تھے تاہم پولیس کے مطابق وہ خط ان کے جرم کو ثابت کرنے کے سلسلے میں ایک اہم دستاویز ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی بھارتی سپریم کورٹ نے راجو کی ضمانت کی درخواست رد کر دی تھی، جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد گواہوں پر اثر انداز ہونے کے علاوہ حقائق کو مسخ بھی کر سکتے ہیں۔ عارضہ قلب میں مبتلا 56 سالہ راما لِنگا حیدر آباد کے ایک ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کا علاج کروا رہے ہیں۔ انہوں نے ضمانت کی اپیل صحت سے متعلق مسائل کی وجہ سے کی تھی۔

Ramalinga Raju Satyam Computer Services Indien
حیدر آباد میں ستیم کمپیوٹرز کمپنی کا دفترتصویر: AP

دریں اثناء ملکی سپریم کورٹ نے مقامی عدالت کو حکم دیا ہے کہ آئندہ سال اکتیس جولائی تک اس مقدمے میں فیصلہ سنا دیا جانا چاہئے۔ اس سکینڈل کے منظرعام پر آنے سے قبل ستیم کمپیوٹرز کو بھارت میں چوتھی سب سے بڑی کمپنی کی حیثیت حاصل تھی۔

آندھر پردیش کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہونے والے راجو نے امریکہ کی اوہائیو یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی اور وہ نفیس اور دھیمے مزاج کی شخصیت کے مالک ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک