1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راکٹ حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا: اسرائیل

خبر رساں ادارے1 فروری 2009

غزہ میں سرگرم عمل عسکریت پسندوں کی طرف سے تازہ راکٹ حملے کے بعد اسرائیل نے آج اتوار کو حماس تحریک کے خلاف زبردست اور منہ توڑکارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/Gl4B
اسرائیل میں دس فروری کو عام انتخابات ہورہے ہیں اور اس کے علاقوں پر تازہ راکٹ حملوں سے پہلے سے موجود تناوٴ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔تصویر: AP

اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں کہا: ’’ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ہمارے ملک کے جنوبی حصّے پر راکٹ برسائے گئے تو اسرائیل کی طرف سے بہت ہی زبردست جواب دیا جائے گا۔‘‘

اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا کہ گُزشتہ برس ستائیس دسمبر کو حماس کے خلاف جس فوجی کارروائی کا آغاز ہوا تھا، اُس کے نتیجے میں حماس کو بہت بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر اس تنظیم کے خلاف مزید کارروائیاں کی جاسکتی ہیں۔

Israel Premier Ehud Olmert und Aussenministerin Tzipi Livni
انتخابات میں وزیر اعظم کے عہدے کے لئے کدیمہ پارٹی کی چئیرپرسن اور موجودہ وزیر خارجہ زپی لیونی مضبوط دعوے دار ہیں۔تصویر: AP

اسرائیل میں دس فروری کو عام انتخابات ہورہے ہیں اور اس کے علاقوں پر تازہ راکٹ حملوں سے پہلے سے موجود تناوٴ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ حماس نے اسرائیل کی طرف سے تازہ ترین دھمکی کے ردّعمل میں کہا ہے کہ یہ سب انتخابی مہم کا حصّہ ہے اور یہ کہ اسرائیل یہ نہیں چاہتا ہے کہ مصر کی ثالثی سے خطّے میں امن قائم رہے۔

اسرائیل میں دس فروری کو ہونے والے انتخابات میں وزیر اعظم کے عہدے کے لئے کدیمہ پارٹی کی چئیرپرسن اور موجودہ وزیر خارجہ زپی لیونی مضبوط دعوے دار ہیں۔ بدعنوانی کے الزامات میں گھرے کدیمہ پارٹی کے رہنما اور عبوری وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو پارٹی نے وزیر اعظم کے عہدے کے لئے اپنا امیدوار منتخب نہیں کیا۔

مختلف عوامی جائزوں کے مطابق اس وقت سخت گیر سیاسی جماعت لکڈ پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم بینجامن نیتنیاہو کو اپنی حریف زپی لیونی پر سبقت حاصل ہے۔

غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد اٹھارہ جنوری کو فائر بندی ہوئی تھی۔ حماس کے زیر کنٹرول غزہ پٹی پر بائیس روز تک اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری رہیں اور اس جنگ میں تیرہ سو فلسطینی ہلاک اور تقریباً چھہ ہزار زخمی ہوئے۔ فلسطینی طبّی ذرائع اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ہلاک شدگان اور زخمیوں میں متعدد فلسطینی خواتین اور بچے شامل تھے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان اس لڑائی میں دس اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے تھے۔