1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رخسانہ صابری رہا، ایرانی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

رپورٹ: شامل شمس، ادارت: مقبول ملک11 مئی 2009

ایران کی ایک عدالت نے ایرانی نژاد امریکی صحافی رخسانہ صابری کو سنائی گئی آٹھ سال قید کی سزا کو منسوخ کرتے ہوئے اسے دو برس کی معطل سزا میں تبدیل کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HntO
بتیس سالہ رخسانہ صابری کو ایران کی ایک عدالت نے تیرہ اپریل کو سزا سنائی تھیتصویر: AP
Reza Saberi mit einem Foto seiner Tochter Roxana Saberi, die in Theran im Gefängnis sitzt
رخسانہ کے والد رضا صابری نے فیصلے پر مسرّت کا اظہار کیا ہےتصویر: AP


رخسانہ صابری پر امریکہ کے لئے جاسوسی کا الزام تھا اور ایران میں ایک انقلابی عدالت نے انہیں آٹھ برس کی سزائے قید سنائی تھی۔ اپنی سزا کے خلاف رخسانہ صابری نے اپیل دائر کی تھی جس پر ایک عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اسے منسوخ کردیا۔ رخسانہ صابری کے وکیل کے مطابق یہ ایرانی نژاد امریکی صحافی اس فیصلے کے بعد آزاد ہیں۔

رخسانہ صابری امریکہ اور برطانیہ کے اخبارات اور خبر رساں اداروں، بشمول نیشنل پبلک ریڈیو، بی بی سی اور فاکس نیوز کے لئے کام کرتی رہی ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے ان کی گرفتاری اور پھر ایک ایرانی عدالت کی طرف سے انہیں سنائی گئی سزا کی شدید مذمت کی تھی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے رخسانہ صابری پر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ رخسانہ کے والد ایرانی اور والدہ جاپانی ہیں۔ جاپان نے بھی رخسانہ کی رہائی کے لئے اپنا سفارتی اثر و رسوخ استعمال کیا تھا۔

Roxana Saberi
رخسانہ صابری امریکہ اور برطانیہ کے اخبارات اور خبر رساں اداروں، بشمول نیشنل پبلک ریڈیو، بی بی سی اور فاکس نیوز کے لئے کام کرتی رہی ہیںتصویر: picture alliance / landov


رخسانہ صابری کے والدین اور رفقاء نے ان کی رہائی کے فیصلے پر مسرّت کا اظہار کیا ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق رخسانہ صابری کی اپیل کی بند کمرے میں ہونے والی سماعت کے بعد سنائے گئے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ امریکہ اور ایران دشمن ممالک نہیں ہیں اس لئے رخسانہ پر امریکہ کے لئے جاسوسی کا الزام غیر مئوثر ہے۔

بتیس سالہ رخسانہ صابری کو ایران کی ایک عدالت نے تیرہ اپریل کو سزا سنائی تھی اور اکیس اپریل سے انہوں نے اس فیصلے کے خلاف جیل ہی میں بھوک ہڑتال بھی شروع کردی تھی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں نسبتاً بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کی انقلابی عدالت کی جانب سے رخسانہ صابری پر ’ایک دشمن ملک‘ کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام کو اس دلیل کے ساتھ مسترد کیا گیا ہے کہ امریکہ ایران کا کوئی دشمن ملک نہیں ہے۔ مبصرین اس صورتِ حال کو امریکہ اور ایران کے درمیان 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک کی بہت بڑی مثبت تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔