1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رواں برس جرمنی میں پے در پے حملے

عاطف بلوچ، روئٹرز
20 دسمبر 2016

پیر کی شام برلن میں ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ میں ٹرک لوگوں کو روندتا چلا گیا۔ اس واقعے میں نو افراد ہلاک جب کہ پچاس زخمی ہوئے، حکام کے مطابق ممکنہ طور پر یہ ایک حملہ تھا۔

https://p.dw.com/p/2UZZK
Deutschland Möglicher Anschlag auf Berliner Weihnachtsmarkt
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski

فرانس اور بیلجیم میں دہشت گردی کے متعدد بڑے واقعات کے تناظر میں یہ کہا جا رہا تھا کہ جرمنی مسلم شدت پسندوں کے کسی بڑے حملے سے بچا رہا، تاہم رواں برس جرمنی میں دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے۔

کچھ واقعات کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی اور ان دہشت گرانہ واقعات میں جرمنی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد ملوث دکھائی دیے۔

برلن کی کرسمس مارکیٹ کی خون ریزی سے پانچ ماہ قبل تیونس سے تعلق رکھنے والے شدت پسند محمد لحويج بوہلال نے فرانسیسی شہر نیس میں 19 ٹن وزنی ٹرک کو فرانس کے قومی دن کے موقع پر آتش بازی دیکھنے میں مشغول افراد پر چڑھا دیا تھا۔ اس واقعے میں 86 افراد مارے گئے تھے۔

رواں برس جرمنی میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات:

16 سالہ مراکشی نژاد جرمن لڑکی نے مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ کی ہدایات پر ایک پولیس اہلکار پر چاقو سے حملہ کیا۔ اس واقعے میں پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گیا، تاہم واقعے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول نہیں کی۔

ایک نوجوان نے شمالی جرمن شہر ہینوور کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پر ایک پولیس والے پر حملہ کر دیا، تاہم دوسرے پولیس والے سے اس حملہ آور کو قابو کر لیا۔

Deutschland Polizeieinsatz in Chemnitz
جرمنی میں رواں برس کئی حملے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Meyer

ایک 17 سالہ مہاجر نے جنوبی صوبے باویریا میں چاقو اور کلہاڑی کے ذریعے حملہ کر کے متعدد مسافروں کو زخمی کر دیا۔ یہ حملہ آور افغان باشندہ تھا اور اس واقعے میں پانچ افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چار ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے سیاح تھے۔ یہ حملہ آور پولیس کی گولی سے ہلاک ہو گیا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی اور حملہ آور کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔

18 سالہ ڈیوڈ علی سنوبلی نے میونخ کے ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس نے اس حملے سے قبل قریب ایک سال اس حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ ایرانی نژاد جرمن شہری ناروے سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند آندریس بیہرنگ بریوک سے متاثر تھا اور اس کا اسلامک اسٹیٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

شام سے تعلق رکھنے والے ایک ستائیس سالہ مہاجر نے جنوبی جرمن شہر انس باخ میں موسیقی کے ایک فیسٹیول کے پنڈال کر باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس واقعے میں پندرہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔ جرمنی میں اس شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی، کیوں کہ اس نے سب سے پہلے بلغاریہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی اور اسے وہیں بھیجا جا رہا تھا۔

رواں برس اکتوبر میں پولیس نے ایک شامی مہاجر کی جانب سے برلن کے ہوائی اڈے پر دہشت گرانہ حملے کا منصوبہ ناکام بنا دیا تھا۔ جابر البکر نامی اس شامی مہاجر کے گھر پر چھاپے کے دوران پولیس کو دھماکا خیز مواد ملا تھا اور ابتدا میں ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ تاہم بعد میں تین شامی باشندوں نے اسے پکڑوا دیا تھا۔ اس ملزم نے لائپزگ شہر کی جیل میں خود کو پھانسی دے کر خودکشی کر لی تھی۔

رواں ماہ کی 16 تاریخ کو جرمن استغاثہ نے بتایا تھا کہ وہ ایک 12 سالہ لڑکے سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں، جس پر الزام ہے کہ وہ دیسی ساختہ بم تیار کر کے مغربی شہر لڈوِگزہافن کی کرسمس مارکیٹ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔