1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی تیل اور گیس کے متبادل بھی ہیں، ترک صدر

عاطف توقیر5 دسمبر 2015

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انقرہ تیل اور گیس کے لیے روس کے متبادل بھی ڈھونڈ سکتا ہے۔ طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HHyb
Frankreich Tayyip Erdogan
تصویر: Reuters/C. Hartmann

ایردوآن نے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں قطر اور آذربائیجان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’تیل اور گیس کے دوسرے سپلائر بھی ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔‘‘

24 نومبر کو شامی سرحد پر ایک روسی جنگی جہاز کو مار گرانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ اس حد تک کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ فی الحال روس کی جانب سے ایسے اشارے نہیں ملے ہیں کہ اس واقعے کے بعد ترکی کے ساتھ توانائی کے شعبے میں اس کی پارٹنر شپ پر کوئی اثر پڑے گا، تاہم انقرہ حکومت اس کے باوجود نئے سپلائر ڈھونڈے گی۔

Russland, Wladimir Putin
روسی صدر کی جانب سے متعدد مرتبہ ترکی اور ایردوآن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیاتصویر: Reuters/M. Shipenkov

ایردوآن نے رواں ہفتے ہی قطر کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے گیس کی خرید کے حوالے سے ایک معاہدے طے کیا، جب کہ ترک وزیرخارجہ بھی ابھی حال ہی میں آذربائیجان گئے۔

یہ بات اہم ہے کہ ترکی اپنی ضرورت کا 90فیصد تیل جب کہ ساڑھے 98 فیصد گیس درآمد کرتا ہے۔ گیس کی ممکنہ کمی کے خدشات کے تناظر میں ترک صدر نے کہا کہ ترکی توانائی کے متبادل ذرائع کا استعمال بھی کر سکتا ہے۔

دریں اثناء ترک وزیرخارجہ میولت کاؤس آؤلو نے ہفتے کے روز روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ باہمی اختلافات میں کمی کے لیے مذاکرات کرے۔ انہوں نے کہا، ’’بے شک ہمارے نکتہ ہائے نظر میں فرق موجود ہے، مگر ہمیں ان اختلافات میں کمی کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بات سیاحتی شہر انطالیہ میں روسی شہریوں کے اعزاز میں دیے گئے ناشتے کے موقع پر کہی۔

جمعرات کے روز کاؤس آؤلو نے بلغراد میں اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کی تھی۔ 24 نومبر کو ترکی کے ہاتھوں روسی جنگی طیارے کی تباہی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اب تک کا یہ سب سے اعلیٰ سطحی رابطہ تھا۔

کاؤس آؤلو نے کہا، ’’میری میرے دوست سیرگئی لاوروف سے ملاقات بھی اچھی رہی۔ ہم نے نہایت مثبت ماحول میں تمام مسائل پر کھل کر بات چیت کی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اختلافات ختم ہو جاتے ہیں، اس لیے بیانات دیتے ہوئے ذمے داری کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔