1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی گیس کے تنازعے میں مبصرین کی فوری تعیناتی پر اتفاق رائے

9 جنوری 2009

روسی وزیر اعظم پوٹین اور چیک وزیر اعظم ٹوپولانیک کے بیانات کے مطابق قدرتی گیس کی قیمتوں اور فراہمی سے متعلق یوکرائین کے ماسکو کے ساتھ تنازعے میں یورپی یونین کے مبصرین کی فوری تعیناتی سے متعلق اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GUtY
ماسکو میں گیس پروم کا ہیڈکوارٹرتصویر: RIA Novosti

یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ کے دارالحکومت میں جاری کئے گئے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی کے ذریعے یوکرائن کےراستے روسی گیس کی مغربی یورپی ملکوں کو فراہمی جلد بحال ہوجائے گی۔ اس بارے میں اتفاق رائے روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹین اوران کے چیک ہم منصب میریک ٹوپولانیک کے مابین ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں ہوا۔

روس نے یوکرائن کے راستے کئی یورپی ملکوں کو قدرتی گیس کی ترسیل یوکرائین کے ساتھ اپنے تنازعے کے نتیجے میں بدھ کے روز روک دی تھی لیکن پوٹین اور ٹوپولانیک کے مابین گفتگو کی روشنی میں اب یہ امید کی جارہی ہے کہ یوریی یونین کے مبصرین غالبا آج جمعےکے روز ہی یوکرائین پہنچ جائیں گے۔

Glos fordert Gazprom und Ukraine zur Beilegung des Streits auf
گیس پروم کے نائب صدر آلیکساندر میدویدیف اور جرمن وزیر اقتصادیات میشاعیل گلوس چھ جنوری کے روز برلن میں مذاکرات کے بعدتصویر: picture-alliance/ dpa

اس مثبت پیش رفت کےباوجود جس امرکی ابھی تک وضاحت نہیں کی گئی وہ یہ ہے کہ گیس کی معطل شدہ فراہمی کب تک بحال ہوسکے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سپلائی سسٹم کی بحالی کےبعد بھی اس روسی گیس کےمغربی یورپ کے مختلف ملکوں تک پہچنے میں قریب 36 گھنٹے لگیں گے۔

ریاستی ملکیت میں کام کرنے والی روسی کمپنی گیس پروم کی طرف سے گیس کی برآمدات روک دیئے جانے کے بعد یورپی یونین کے رکن اور یونین سے باہر کئی دیگر یورپی ملکوں کو توانائی کے شعبے میں خاص کر سردی کے موجودہ شدید موسم میں انتہائی نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔

یورپی ملکوں کو یہ صورت حال اس لئے درپیش ہے کہ کم از کم یورپی یونین کے بہت سے ملک اپنی گیس کی ضروریات کا تین چوتھائی کے قریب حصہ روس سے درآمد کرتے ہیں اور یہ روسی برآمدات تقریبا ساری ہی یوکرائن کے راستے مغربی یورپ تک پہنچتی ہیں۔