1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ

23 اگست 2011

روس میں پناہ حاصل کرنے والے افغان باشندوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دریں اثناء یہ تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جس میں سے ایک تہائی دارالحکومت ماسکو میں مقیم ہیں۔

https://p.dw.com/p/12Loi
تصویر: dapd

تقریباﹰ ایک دہائی تک جاری رہنے والی سوویت افغان جنگ میں 15 ہزار سوویت فوجیوں کی ہلاکت کی ناخوشگوار یادوں کے باوجود روس کی افغانستان میں دلچسپی پھر بڑھ گئی ہے اور وہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر ملک میں مقیم افغان باشندوں کو پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔

پاکستان اور ایران کے بعد سب سے زیادہ افغان تارکین وطن روس میں ہیں۔  اگرچہ روس کی وفاقی ترک وطنیت سروس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا مگر کابل کے ایک سابق رکنِ پارلیمان کا کہنا تھا کہ روس نے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے پناہ کی تلاش میں روس آنے والے افغان باشندوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

Russland Markt Luschniki in Moskau
روس میں افغان مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہےتصویر: RIA Novosti

ماسکو میں مرکز برائے افغان تارکین وطن کے سربراہ غلام جلال کا کہنا ہے کہ ماضی کے برعکس روسی اب ہمارا خیر مقدم کرتے ہیں۔ تاہم روس میں موجود افغان باشندوں کی بڑی تعداد وہاں قانونی طور پر مقیم ہے۔

حال ہی میں اپنی مکمل توجہ اپنی الگ سیاسی جماعت کے قیام پر مرکوز کرنے کے لیے پارلیمان سے بھی مستعفی ہو جانے والے نور الحق علومی نے کہا، ’’کوئی بھی اپنے ملک میں بن بلائے مہمان کی آمد پسند نہیں کرتا۔ اس کا ایک سیاسی تعلق ہے۔ روس اپنے اس کردار کو دوبارہ مضبوط کرنا چاہتا ہے کہ وہ افغان عوام کا دوست اور قابل اعتبار ملک ہے۔‘‘ افغانستان میں روس کی دلچسپی اور استحکام کی خواہش کا تعلق وہاں شورش پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور افغانستان سے ہیروئن کی مستقل آمد بھی ہے۔

کابل میں روس کے سفیر آندرے ایوتسیان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ روس افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور پن بجلی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور وہ مکانات کی تعمیر کے شعبے میں بھی کام کرنے کا خواہش مند ہے۔

ماسکو میں چھوٹا افغانستان

روسی دارالحکومت ماسکو کے شمالی حصے میں لگ بھگ 8 ہزار افغان باشندے مقیم ہیں۔ ان کی اپنی مسجد، اپنا ٹی وی اسٹیشن اور ہفتہ وار اخبارات ہیں۔  وہاں ایک اسکول میں بچوں کو دری اور پشتو زبانوں میں تعلیم دی جاتی ہے جبکہ بالغ روسی زبان سیکھتے ہیں۔

Afghanische Flüchtlinge in Pakistan machen sich auf in ihre Heimat
روس میں مقیم افغان مہاجرین جنگ اور طالبان کی واپسی کے خدشات کے باعث اپنے آبائی ملک واپس نہیں لوٹنا چاہتےتصویر: AP

افغان مہاجرین چینی ساختہ کھلونے فروخت کرتے ہیں اور فضاؤں میں تازہ بنی ہوئی افغان روٹی کی مہک محسوس کی جا سکتی ہے، جہاں بھاؤ تاؤ کر کے سامان خریدنے والے روسیوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ 

افغانستان کے مغربی شہر ہرات سے تعلق رکھنے والے نعیم کا کہنا ہے کہ روس نے اسے افغانستان میں قابل رحم زندگی سے باہر نکلنے میں مدد دی۔

ماسکو میں جدید افغانستان پر تحقیقی مرکز کے ڈائریکٹر عمر نثار نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے روس میں افغان باشندوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ روس میں آنے والے افغان باشندے اپنے ملک میں جاری جنگ اور طالبان کی دوبارہ آمد کے خدشات کے پیش نظر واپس جانے سے گریزاں ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں