1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس نے ترکی کے لیے ویزہ فری سفری سہولت ختم کر دی

افسر اعوان27 نومبر 2015

روس نے ترک شہریوں کے لیے ویزے کے بغیر سفری سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق اس فیصلے کا اطلاع یکم جنوری 2016 سے ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1HDoc
تصویر: Reuters/M. Shemetov

اس فیصلے کا اعلان روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے آج جمعہ 27 نومبر کو ماسکو میں کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس فیصلے کی وجہ ترکی کی طرف روسی لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد ماسکو اور انقرہ حکومتوں کے درمیان بڑھتا ہوا تناؤ ہے۔ انقرہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ طیارے نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور پانچ منٹ کے دوران 10 مرتبہ متنبہ کیے جانے کے باوجود اس طیارے نے واپسی کی راہ اختیار نہیں کی تھی جس کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا گیا۔ دوسری طرف ماسکو حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ طیارہ تمام وقت شامی فضائی حدود میں ہی تھا۔

منگل 24 نومبر کو ترکی کے ایف 16 طیارے نے روس کے ایس یو 24 ایم کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔ روسی کرنل جنرل وکٹور بوندریف نے روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کو قبل ازیں بتایا تھا کہ روسی طیارے کو نشانہ بنانے کے لیے ترک جیٹ فضا میں انتظار کر رہا تھا۔

روسی طیارے کو نشانہ بنانے کے بعد اس پر سوار دونوں پائلٹوں نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی تھی۔ ان میں سے ایک پائلٹ کو شامی باغیوں نے فضا میں ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جبکہ دوسرا پائلٹ با حفاظت اترنے میں کامیاب ہو گیا جسے روسی اور شامی فوج کے اسپیشل دستوں نے بچا لیا تھا۔

ماسکو میں شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کے ساتھ ملاقات کے دوران سیرگئی لاوروف نے اس بات کو دہرایا کہ روس شامی صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھے گا۔ روس نے شامی صدر کی حمایت میں رواں برس ستمبر سے شام میں فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مغربی ممالک کی طرف سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ روسی فضائی حملوں کا نشانہ صرف داعش کی بجائے اسد مخالف تمام اپوزیشن گروپ بن رہے ہیں۔

Russland Francois Hollande & Wladimir Putin
تصویر: Reuters/S. Chirikov

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ شام ماسکو کا دورہ کرنے والے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات دراصل اولانڈ کی طرف سے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے اس سلسلے کی کڑی تھی جس کا مقصد شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف لڑائی کے لیے ایک مؤثر بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کی کوشش ہے۔ اس ملاقات کے حوالے سے پوٹن کے ایک مشیر، یوری اوشاکوف کی جانب سے آج جمعے کے روز بتایا گیا ہے کہ مغرب میں اب اس بات پر اتفاق بڑھ رہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں شامی فوج کو بھی پارٹنر سمجھا جانا چاہیے۔

اوشاکوف کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے کہا تھا کہ بشارالاسد کی حکومتی فوج اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اتحاد میں شامل ہو سکتی ہے۔

شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے اپنے فرانسیسی ہم منصب لاراں فابیوس کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ماسکو میں روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’اگر فابیوس شامی فوج اور داعش کے خلاف لڑنے والی دیگر فورسز کے ساتھ مل کر کام کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘‘