1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی عالمی ادارہء تجارت میں رکنیت کی حتمی منظوری

17 دسمبر 2011

روس کو اٹھارہ سال تک مسلسل کوششیں کرنے کے بعد عالمی ادارہ تجارت WTO کی رکنیت دینے سے متعلق حتمی منظوری مل گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/13UoK
WTO کے ڈائریکٹر جنرل پاسکال لامیتصویر: AP

جنیوا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دنیا کے کسی دوسرے ملک کو اس عالمی ادارے کی رکنیت کے لیے اتنی طویل مدت تک کوششیں نہیں کرنا پڑی تھیں۔ اس بارے میں عالمی ادارہء تجارت کے رکن153ملکوں نے ماسکو کو اس تنظیم کی رکنیت دینے کی دوسری اور آخری مرتبہ بھی منظوری دے دی۔ روس اب تک دنیا کی وہ آخری بڑی معاشی طاقت تھا، جسے WTO کی رکنیت نہیں دی گئی تھی۔ اس منظوری کے بعد روسی پارلیمان کے پاس اب اگلے برس پندرہ جون تک کا وقت ہے کہ وہ اس رکنیت کی منظوری دے کر معاہدے کے نافذالعمل ہونے کو ممکن بنائے۔ روس کی طرف سےWTO کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنے والے مندوب میکسم میدویدکوف نے جنیوا میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ روسی پارلیمان ماسکو کے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ساتھ اس معاہدے کی اگلے سال کے شروع میں ہی توثیق کر دے گی۔

اس تنظیم میں روس کی رکنیت سے متعلق معمول کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد WTO کے ڈائریکٹر جنرل پاسکال لامی نے کہا، ’اٹھارہ سال تک مسلسل کوششوں کے بعد روس کے لیے WTO کی رکنیت حقیقی معنوں میں ایک تاریخی لمحہ ہے، انہوں نے کہا کہ اس مسلسل کوشش کا سب سے مشکل دور اس کا آخری مرحلہ ہوتا ہے اور وفاق روس نے یہ آخری مرحلہ بھی کامیابی سے مکمل کر لیا ہے، پاسکال لامی نے اس تنظیم میں روس کی شمولیت کی حتمی اجازت ملنے کے بعد کہا کہ ماسکو کی رکنیت سے روس اورWTO دونوں کو صرف فائدہ ہی ہوگا۔

Flash-Galerie Hauptsitz WTO in Genf Schweiz
تصویر: AP

ان کے بقول یہ بات روسی معیشت کے لیے اس لیے بھی بہت بہتر ہے کہ WTO کے رکن ملک پوری دنیا کی تجارت کے 97 فیصد حصے کےذمہ دار ہیں۔ اس بارے میں WTO کے ساتھ معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے والی اقتصادی ترقی اور تجارت کی روسی خاتون وزیر نابیولینا نے کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ اب روس کے ساتھ تجارت میں وہ امتیازی اقدامات ختم ہو جائیں گے جن کی وجہ سے روسی معیشت کو سالانہ دو بلین ڈالرکا نقصان ہوتا ہے۔‘

روس کی اس خاتون وزیر نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس میں کیمیائی مادوں اور ٹرانسپورٹ کی صنعتوں کو WTO میں ماسکو کی رکنیت سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔

اس معاہدے کے تحت روس نے اپنے ہاں بہت سے شعبوں میں محصولات میں بتدریج کمی اور زرعی شعبے کو دی جانے والی مالی رعایت کے خاتمے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ روس سے پہلے WTO کی رکنیت کے لیے کسی ملک کو اگر سب سے طویل عرصے تک انتظار اور مذاکرات کرنا پڑے تھے تو وہ چین تھا، جسں کو اس تنظیم کی رکنیت حاصل کرنے میں پندرہ برس لگے تھے۔ لیکن اب یہ نیا ریکارڈ روس نے قائم کردیا ہے، جسے عالمی ادارہ تجارت کی رکنیت اٹھارہ سالہ کوششوں کے بعد ملی۔

روس نے اس تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست 1993میں دی تھی۔ اس سلسلے میں ایک بہت بڑی رکاوٹ اسی سال نومبر میں عبور کر لی گئی تھی جب ماسکو کے ساتھ تصفیے کے بعد جارجیا نے روس کو اس ادارے کی رکنیت دینے سے متعلق اپنا طویل اعتراض واپس لے لیا تھا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں