1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے لیے کوئی مستقل فوجی اڈہ نہیں ہے، ایران

افسر اعوان17 اگست 2016

ایرانی پارلیمان کے اسپیکر نے کہا ہے کہ ایران میں روس کا کوئی مستقل فوجی اڈہ نہیں ہے۔ ماسکو کی طرف سے گزشتہ روز کہا گیا تھا کہ اس نے ایرانی اڈے کو استعمال کرتے ہوئے شام میں فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JjZY
ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی
تصویر: picture alliance/abaca

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اب تک ایسی کوئی مثال نہیں ہے کہ ایران نے روسی جنگی طیاروں کو اجازت دی ہو کہ وہ اس کی سرزمین سے اُڑ کر شام میں اپنے اہداف پر بمباری کریں، تاہم اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے سب سے بڑے حامی ان دونوں ممالک کے درمیان تعاون مزید گہرا ہو رہا ہے۔

ادھر شام میں آج بدھ 17 اگست کو باغی گروپوں کی طرف سے حلب میں حکومتی کنٹرول والے علاقے میں راکٹ فائر کرنے کے نتیجے میں سات سویلین ہلاک جبکہ نو دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ بات شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کی طرف سے بتائی گئی۔ نیوز ایجنسی SANA کے مطابق راکٹوں کا نشانہ حلب کا علاقہ صلاح الدین بنا۔ شام کا شمالی شہر حلب دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ اس کے مغربی حصے حکومتی فورسز کے کنٹرول میں ہیں جبکہ مشرقی حصہ باغیوں کے قبضے میں ہے۔

حلب خانہ جنگی سے قبل شام کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز تھا مگر اب یہ شہر اس خانہ جنگی کا مرکزی مقام بن چکا ہے۔ منگل 16 اگست کو باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حصے میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں قریب 20 سویلین ہلاک ہو گئے تھے۔

روسی طیاروں نے منگل کے روز ایرانی شہر ہمدان سے اُڑ کر شام کے تین شمالی اور مشرقی صوبوں میں اہداف کو نشانہ بنایا
روسی طیاروں نے منگل کے روز ایرانی شہر ہمدان سے اُڑ کر شام کے تین شمالی اور مشرقی صوبوں میں اہداف کو نشانہ بنایاتصویر: picture-alliance/AP/Russian Defence Ministry

ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی کی طرف سے آج بدھ کے روز سامنے آنے والے بیان کو ملک کے اندر پیدا ہونے والے تحفظات کو کم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ 1979ء میں اسلامی انقلاب کے بعد توثیق کیا جانے والا ایرانی آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی غیر ملکی فوج کو ملک کے اندر کوئی اڈہ فراہم کیا جائے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی IRNA کی طرف سے رپورٹ کیے جانے والے بیان میں لاریجانی نے منگل کے روز روس کے فضائی حملوں کے بارے میں براہ راست تو بات نہیں کی تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ ایران نے ’’روس کے ساتھ تعاون کیا تھا، کیونکہ وہ ہمارا علاقائی اتحادی ہے، خاص طور پر شام کے معاملے پر۔‘‘ لاریجانی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’ہمارا روس کے ساتھ اچھا اشتراک ہے اور ہم یہ بات علی الاعلان کہتے ہیں۔‘‘

روسی وزارت دفاع کی طرف سے منگل 16 اگست کو اعلان کیا گیا تھا کہ اس کے طیاروں نے ایرانی شہر ہمدان سے اُڑ کر شام کے تین شمالی اور مشرقی صوبوں میں اہداف کو نشانہ بنایا۔