1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رولس رائس کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاریاں

3 دسمبر 2010

آسٹریلوی ایئر لائنز قنتاس نے انجن ساز کمپنی رولس رائس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اسی ایئر لائن کا ایک طیارہ، جس میں رولس رائس انجن نصب تھا، گزشتہ ماہ ایک حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچا تھا۔

https://p.dw.com/p/QOZ0
تصویر: AP

قنتاس ائیر لائنز حکام نے کہا ہے کہ اگر اس حوالے سے انجن بنانے والے ادارے رولس رائس سے کوئی مفاہمت نہیں ہوتی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے، جب جمعرات کو قنتاس کے سپر جمبو جیٹ A380 کی پرواز کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کرنے والی آسٹریلوی ماہرین نے اس حادثے کی وجہ اس مسافر بردار طیارے میں نصب رولس رائس انجن میں خرابی کو قرار دیا۔

تحقیقاتی ٹیم کا تعلق آسٹریلوی ٹرانسپورٹ سیفٹی بیورو ATSBسے تھا۔ ATSB نے کہا ہے کہ انجن میں خرابی اس وقت ہی رہ گئی تھی،جب اسے تیار کیا جا رہا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے رولس رائس انجن بنانے والی کمپنی پر زور دیا ہے کہ وہ رولس رائس ٹرینٹ 900 سیریز کے انجنوں میں موجود اس خرابی کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ ATSB نے کہا ہے کہ اس بارے میں ابتدائی حتمی رپورٹ جمعہ تک سامنے آ جائے گی۔

رواں سال چار نومبر کو آسٹریلوی ایئر لائنز قنتاس کے ایک سپر جمبو جیٹ طیارے کا ایک انجن دوران پرواز خراب ہو گیا تھا، جس کے باعث اسے ایمرجنسی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔ اس طیارے میں 440 مسافر اور عملے کے چھبیس افراد سوار تھے۔ اس جہاز کا ایک انجن ہوا ہی میں تباہ ہو کر گر گیا تھا تاہم پائلٹ نے اسے سنگاپور کے ہوائی اڈے پر بحفاظت اتار لیا تھا۔

Indonesien Flugzeug A 380 Notlandung in Singapur
قنتاس کا ایک ایجن دوران پرواز انڈونیشیا میں گِر گیا تھاتصویر: AP

اس حادثے کے بعد قنتاس نے ایسے تمام طیارے گراؤنڈ کر دئے تھے، جن میں رولس رائس انجن نصب تھا، تاہم مکمل چیکنگ کے بعد پروازیں بحال کر دی گئی تھیں۔ اس حادثے کی تحقیقاتی ٹیم نے کہا ہے کہ اس حادثے کی وجہ انجن میں ایک انتہائی سنگین خرابی ہے۔ دوسری طرف رولس رائس انجن بنانے والے ادارے نے کہا ہے کہ آسٹریلوی ماہرین کی تحقیقات کے نتائج وہی ہیں، جو انہوں نے پہلے ہی بیان کر دئے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل