1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومانیہ: تمباکو نوشی پر پابندی کا بل پارلیمان میں

23 جون 2011

رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں قائم ’نیشنل انسٹیٹیوٹ ماریئس ناستا‘ کے پھیپھڑوں کے امراض کی ایک ماہر ماگڈا چِیوبانُو کا کہنا ہے کہ رومانیہ میں تمباکو نوشی کا رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11iB1
رستورانوں میں لوگ زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیںتصویر: AP

روس اور یوکرائن کے بعد بلقان کی ریاستوں کا شمار یورپ کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں نکوٹین کے عادی افراد کی تعداد اور تمباکو نوشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ تاہم اس خطے میں اب اس رجحان میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ یورپ میں بلقان کی کئی ریاستوں کی طرح مشرقی یورپی ملک رومانیہ کے ریستوران، بار اور کلب سگریٹ کے دھوئیں سے بھرے رہتے ہیں۔ یہ صورتحال تمباکو نوشی سے پرہیز کرنے والوں کے لیے ایک بھیانک خواب کی سی حیثیت رکھتی ہے۔

رومانیہ کے باشندے بہت زیادہ غیر ملکی دورے کرتے ہیں اور یہ سیر و سیاحت کے شوقین ہوتے ہیں۔ یہ جب پیرس، روم یا کسی دوسرے یورپی شہر پہنچتے ہیں، تو انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ تر و تازہ اور سگریٹ کے دھوئیں سے پاک فضا میں سانس لینا کتنا خوشگوار تجربہ ہے۔

NO FLASH Rauchen in Serbien
بلقان کی ریاست سربیا میں بھی تمباکو نوشی کے رجحان میں تبدیلی آ رہی ہےتصویر: picture alliance/dpa

رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں قائم ’نیشنل انسٹیٹیوٹ ماریئس ناستا‘ کے پھیپھڑوں کے امراض کی ایک ماہر ماگڈا چِیوبانُو کا کہنا ہے کہ رومانیہ میں تمباکو نوشی کا رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’گرچہ عام تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ رومانیہ کے باشندے ریستورانوں اور بارز میں تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کر نے کے مخالف ہیں تاہم اس سلسے میں ہم نے اب تک جتنے بھی مطالعاتی جائزے مکمل کیے ہیں، اُن سے یہی پتہ چلا ہے کہ رومانیہ کے عوام کی اکثریت تمباکو نوشی پر پابندی کے حق میں ہے‘۔

2009ء میں رومانیہ کی وزارت صحت نے ایک سروے کروایا تھا، جس کے نتائج سے پتہ چلا تھا کہ 46 فیصد شہری تمباکو نوشی پر پابندی کے حق میں جبکہ 43 فیصد اس کے خلاف ہیں۔ نیز روزانہ سگریٹ نوشی کے رجحان میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2003ء میں رومانیہ میں 15 سال سے زائد عمر کے 36 فیصد افراد تمباکو نوشی کے عادی تھے تاہم 2009ء میں یہ شرح کم ہو کر 28 فیصد ہو چکی تھی۔

یہ نیا رجحان بہت سے کلبوں اور ریستورانوں کے مالکان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ بخارسٹ کے ایک مشہور ریستوراں ’ایل کومانڈانتے‘ کی مینیجر انا چُوچُو کے بقول، ’لوگ ریستورانوں میں نفس کُشی کے لیے نہیں بلکہ تفریح کے لیے آتے ہیں‘۔ ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے خلاف بل اگر پاس ہو گیا تو ریستورانوں کے کاروبار کو بہت نقصان پہنچے گا۔

Urteilsverkündzung zu Raucherprozess erwartet
تمباکو اور بیئر جرمنوں کا خاصہتصویر: AP

بخا‍رسٹ میں ایک بار کی مالکہ گابی نے اپنا پورا نام نہ بتانے کی شرط پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ خفیہ طور پر تمباکو نوشی پر پابندی کے قانون کی حمایت کرتی ہیں تاہم انہیں ڈر ہے کہ یہ قانون بھی رومانیہ میں پائی جانے والی کرپشن کا شکار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’رومانیہ جیسے ملک میں، جہاں بے تحاشا کرپشن پائی جاتی ہے، چند جگہوں پر چھاپے پڑیں گے اور اس قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ بھی کیا جائے گا تاہم بہت سے مقامات پر ہونے والی اس ممکنہ نئے قانون کی خلاف ورزی کو نظرانداز بھی کر دیا جائے گا‘۔

رومانیہ میں ملکی اپوزیشن کی طرف سے تمباکو نوشی پر پابندی کا جو قانونی بل پارلیمان میں پیش کیا گیا ہے، اس پر رائے شماری اور حتمی فیصلہ اسی سال متوقع ہیں۔ ملکی وزارت صحت نے اب تک اس بل پر کوئی بھی تبصرہ نہ کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں