روم پارسل دھماکے ہم نےکئے، انتشار پسندوں کا اعلان
24 دسمبر 2010اطالوی پولیس نے ملک میں موجود تمام غیر ملکی سفارت خانوں کی تلاشی لینےکا فیصلہ کیا ہے۔ اٹلی کی خبر رساں ایجنسی ANSA نے بتایا ہےکہ ’انفارمل انارکک فیڈریشن‘FAI نامی ایک گروپ نےگزشتہ روز ہوئے ان پارسل بم حملوں کی ذمہ داری ایک خط کے ذریعے قبول کی۔
FAI کے مطابق ان کے گروپ نے فیصلہ کیا ہےکہ ان کی آواز سنی جائے، جوحقائق اور اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ یہ خط اطالوی زبان میں لکھا گیا ہے اور آخر میں ’جئے انارکی‘ اور ’جئے ایف اے آئی‘ تحریر ہے۔
روم میں ہونے والے یہ واقعات گزشتہ دنوں یونان میں ہونے والی واردات سے کافی مماثلت رکھتے ہیں، جس میں پارسل بموں کے ذریعے ایتھنز میں غیر ملکی سفارتخانوں اور دفاتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
بہرحال FAI نامی یہ گروپ اطالوی حکام کے لئے نیا نہیں ہے۔ اٹلی کی خفیہ ایجنسیوں نے گزشتہ برس پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں لکھا تھا کہ اٹلی کو انارکی پسند گروپوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ ہے۔
دسمبر 2009ء میں اسی گروپ نے میلان شہرکے قریب ایک سرنگ کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں بم مکمل طور پر پھٹ نہیں سکا تھا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ سوئس اور چلی کے سفارت خانوں میں پارسل بم ایک ہی طرح کے تھے۔
اس خط کے ملنے سے قبل اٹلی کے وزیر داخلہ روبیرتو مارونی کا کہنا تھا کہ یونان، سپین اور اٹلی میں انتشار پھیلانے والے گروپوں کی موجودگی کے واضح اشارے ہیں اور ان تمام گروپس کے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی روابط بھی ہیں۔ مرونی کے بقول یہ گروپس بہت ہی شدت پسند ہیں۔
روم میں ہونے والے بم دھماکوں کی یونان میں ہونے والے واقعات سے مماثلت کے بعد امیدکی جا رہی تھی اطالوی پولیس، ایتھنز حکام سے رابطہ کرے گی۔ اس حوالے سے یونان کے ایک اعلی افسر نے بتایا کہ ابھی تک ان کے پاس اٹلی کی جانب سے تعاون کرنے یا اس سلسلے میں مدد کی کوئی بھی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ یونانی افسرکے بقول اس واقعے کے بعد ایتھنز سمیت ملک کے دیگر اہم ہوائی اڈوں پر پارسل کی چیکنگ سخت کر دی گئی ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف