1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعات

روہنگیا افراد کا ’ڈراؤنا خواب‘ ختم کیا جائے، گوٹیرش

29 ستمبر 2017

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے میانمار پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن بند کرے۔ ادھر اس تشدد سے فرار کی کوشش میں انیس روہنگیا باشندے بنگلہ دیش کی سمندری حدود میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2kwUJ
Bangladesch Rohingya Flüchtling in Cox's Bazar
تصویر: Reuters/C. McNaughton

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انتیس ستمبر بروز جمعہ بتایا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے میانمار کے رہنماؤں کو نصیحت کی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری عسکری مہم کو بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے اس ’ڈراؤنے خواب‘ کو ختم ہونا چاہیے، جس کے باعث وہ ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

میانمار حکومت راکھین اسٹیٹ تک رسائی دے، امدادی ادارے

میانمار کی حکومت متاثرہ علاقے اپنے قبضے میں لے لے گی

روہنگیا کو بین الاقوامی برادری کے تعاون کی اشد ضرورت ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ پانچ لاکھ روہنگیا افراد اسی تشدد سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں عالمی رہنماؤں نے میانمار میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن پر بات چیت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ آٹھ سال بعد پہلی مرتبہ میانمار پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

اس اجلاس میں امریکا نے کہا کہ میانمار کی فوج روہنگیا اقلیتی برادری کی ’نسل کشی‘ کی کوشش میں ہے۔ دوسری طرف بیجنگ اور ماسکو نے اس صورتحال کو بہتر بنانے کی خاطر میانمار کو مدد کی پیشکش کر دی ۔ میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی اقلیتی کمیونٹی کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے بلکہ وہ صرف ’دہشت گردوں‘ کے خلاف فوجی آپریشن میں مصروف ہیں۔

اس اجلاس میں گوٹیرش نے میانمار پر زور دیا کہ عسکری آپریشن فوری طور پر روکا جائے اور عالمی مبصرین کو شورش زدہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کی موجودہ صورتحال مہاجرین کا ایک نیا بحران پیدا کر رہی ہے اور اس کی روک تھام کی خاطر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ گوٹیرش نے مطالبہ کیا کہ ملک بدر کیے جانے والے روہنگیا افراد کو میانمار واپس جانے کی اجازت دی جائے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں اگرچہ امریکا سمیت دیگر رکن ممالک نے میانمار کے خلاف سخت لہجہ استعمال کیا لیکن میانمار کے اتحادی ممالک چین اور روس نے اس کی حمایت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ چین اور روس میانمار کے قریبی تجارتی ساتھی ہیں۔ اس تناظر میں چینی مندوب وَو ہایتو نے کہا کہ عالمی برادری کو ان چیلنجز کا احساس ہونا چاہیے، جن کا میانمار کی حکومت کو سامنا ہے، اس لیے فی الحال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے میانمار کو تعاون فراہم کرنا چاہیے۔

روہنگیا بحران: سات ممالک نے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کر لیا

روہنگیا بحران کے خاتمے کا آخری موقع، گوٹیرش کی سوچی کو تنبیہ

اسی طرح روسی سفارتکار واسلی نیبنزیا نے زور دیا کہ میانمار کی حکومت یا فوج پر ’نسلی تطہیر یا نسل کشی‘ جیسے الزامات عائد کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ انہوں نے میانمار کی حکومت کی حمایت میں کہا کہ دراصل وہ جنگجوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ ادھر میانمار نے اقوام متحدہ کے مبصرین کو شورش زدہ صوبے راکھین جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ دورہ اٹھائیس ستمبر کو کیا جانا تھا تاہم خراب موسم کے باعث اب اسے دو اکتوبر تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔

دوسری طرف اسی بحران کے حوالے سے بنگلہ دیشی پولیس نے بتایا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کی ایک کشتی کھلے سمندر میں غرق ہو جانے کے  نتیجے میں انیس مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اس کشتی میں سوار دیگر کم از کم پچاس افراد لاپتہ بھی ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جس وقت یہ کشتی  بنگلہ دیش اور میانمار کو تقسیم کرنے والے سمندر میں حادثے کا شکار ہوئی تو اُس وقت سمندر میں تیز رفتار لہریں اٹھ رہی تھیں۔