1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ریپ کے بعد شادی‘ لبنان میں متنازعہ قانون منسوخ

عاطف بلوچ، روئٹرز
16 اگست 2017

لبنان کی پارلیمان نے اُس متنازعہ قانون کو منسوخ کر دیا ہے، جس کے تحت ریپ کرنے والا مرد اگر متاثرہ لڑکی سے شادی کر لے تو وہ سزا سے بچ جاتا تھا۔ چالیس کی دہائی سے یہ قانون اس عرب ملک میں رائج تھا۔

https://p.dw.com/p/2iMkI
Symbolbild Protest gegen Vergewaltigung
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/E. McGregor

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے لبنانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سولہ اگست بروز بدھ ملکی پارلیمان نے اُس پرانے قانون کو منسوخ کر دیا ہے، جس کے تحت ریپ کرنے والا مرد اگر متاثرہ لڑکی سے شادی کر لے تو وہ سزا سے بچ جاتا تھا۔ لبنان میں کئی برسوں سے انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان اس قانون کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔

جس کے خلاف جنسی جرم، اسی سے مجرم کی شادی کا متنازعہ قانون

بچپن کی شادی کی فرسودہ روایات کے خلاف کھڑی ہونے والی لڑکی

چائلڈ میرج بِل ’غیر اسلامی‘ ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

تیونس، مصر اور مراکش میں اس قانون کو کئی برسوں پہلے منسوخ کر دیا گیا تھا جبکہ ایسے ہی ایک قانون کو اردن نے حال ہی میں ختم کیا تھا۔ تاہم ’ریپ کرنے والے سے شادی کرلو‘ جیسا قانون ابھی بھی الجزائر، عراق، کویت، لیبیا، فلسطینی علاقوں اور شام کے علاوہ کئی لاطینی امریکی ممالک میں بھی موجود ہے۔

کرغیزستان میں دولہنوں کا اغوا ایک روایت

ہیومن رائٹس واچ کی فہرست کے مطابق فلپائن اور تاجکستان میں بھی یہ قانون موجود ہے، جس کے تحت ریپ کرنے والا مرد اگر متاثرہ لڑکی سے شادی پر تیار ہو جاتا ہے تو اسے سزا نہیں دی جاتی۔

مشرق وسطیٰ کے قدامت پسند ممالک میں کئی حلقے اب بھی اس قانون کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا مؤقف ہے کہ اگر کسی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے باعث متاثرہ لڑکی اور اس کے گھرانے کی ’عزت‘ محفوظ ہو سکتی ہے تو اس قانون میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

تاہم انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہونا چاہییں۔ لبنان کے موجودہ قوانین کے مطابق ریپ کرنے والے مجرم کو سات برس کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم اس قانون کے آرٹیکل 522 میں درج ہے کہ اگر مجرم متاثرہ لڑکی سے شادی کر لے تو اس کو سزا نہیں دی جائے گی۔

لبنان میں اس قانون کے خاتمے پر انسانی حقوق کے کارکنان کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اس انسانی حقوق کے عالمی گروپ نے لبنان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے تحفظ کے لیے ملکی قوانین کو زیادہ مؤثر بنانے کی ضرورت اب بھی ہے۔ اس گروپ کے مطابق اب ملکی پارلیمان کو چائلڈ میرج اور ازدواجی جنسی زیادتی کے خاتمے کی خاطر اقدامات کرنا چاہییں۔ لبنان میں فی الحال یہ دونوں اعمال قانونی طور ہر جائز ہیں۔