1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریڈ کراس تنظیم کے 150 سال مکمل

24 جون 2009

جنیوا میں قائم بین الاقوامی تنظیم ریڈکراس آج چوبیس جون کو اپنی تشکیل کے ایک سو پچاس سال مکمل کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/IaYD
ریڈکراس دنیا بھر کے تمام بحران زدہ علاقوں میں سرگرم عمل ہےتصویر: AP

ICRC یعنی انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذیلی ادارے دنیا کے 80 ملکوں میں قائم ہیں ، جہاں سرگرمِ عمل کارکنوں کی تعداد بارہ ہزار سے بھی زیادہ ہے۔ آج اس تنظیم کے 150سال مکمل ہونے کی تقریبات امریکی،افریقی اور ایشیائی ممالک میں منعقد کی جا رہی ہیں۔

Bildergalerie 150 Jahre Rotes Kreuz Spanischer Grippe 8
پہلی جنگ عظیم کا ایک منظرتصویر: picture-alliance / akg

ریڈ کراس کے قیام کا باعث سوفیرینو کی جنگ بنی تھی۔ جنیوا کے ایک تاجرآنری دُوناں نےجون 1859ء میں اٹلی کی جانب سفرکیا تاکہ وہ فرانس کے حکمران نپولین سوئم سے تجارت میں درپیش مشکلات کا ذکرکر سکیں۔ دوران سفر سوفیرینو کے مقام پردُوناں نے اس ہولناک جنگ کا منظراپنی آنکھوں سے دیکھا۔ صرف ایک ہی شام میں آنری دوناں نے ایک ساتھ چالیس ہزار سپاہیوں کومیدان جنگ میں مردہ حالت میں دیکھا۔ ان میں سے کئی سپاہیوں کوشدید زخمی حالت میں ہی چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ میدان جنگ کے آس پاس طبی امداد کا کوئی انتظام بھی نہ تھا۔

جنیوا میں ریڈ کراس میوزیم کے انچارج راجر مایُوع نے بتایا: ’’جب آنری دُوناں جنیوا پہنچے تو ایک طرح سے صدماتی کیفیت میں تھے اور تبھی انہوں نے ’’سوفیرینو کی ایک یاد‘‘ نامی کتاب لکھی۔ اس میں اُنہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ کیوں نہ امن کے حالات میں کچھ ایسا انتظام کیا جائے کہ جنگ کی صورت میں زخمیوں کی مدد کی جا سکے۔‘‘

ریڈ کراس تنظیم کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک لا پتہ افراد کی تلاش بھی ہے۔کوسووو جنگ کے دس سال بعد بھی بڑی تعداد میں لوگ لا پتہ ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے سلسلے میں ریڈ کراس ہی کے ایماء پر کوسووکے شہر ’’فُش کوسووا‘‘ میں احمد کرائی چیوزی سرگرمِ عمل ہیں۔ اُنہوں نے جنگ میں مرنے والے انسانوں کی بیس ہزار سے زیادہ تصاویر لگا رکھی ہیں۔ کرائی چیوزی بتاتے ہیں کہ لا پتہ افراد کے لواحقین اپنے گمشدہ پیاروں کی تلاش میں اُن کے پاس آتے ہیں۔

Bildergalerie 150 Jahre Rotes Kreuz Zweiter Weltkrieg 10 Bernadotte
دوسری جنگ عظیم میں بھی ریڈکراس نے اپنی خدمات انجام دیںتصویر: picture alliance / dpa

’’میں اس بات کا عینی شاہد ہوں کہ کیسے البانوی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ان میں موجود لوگ جل کر ہلاک ہو گئے۔ صرف یہیں" فُش کوسووا" میں 169 لوگ ہلاک ہوئے۔ ہمیں آج تک ان کی لاشیں دستیاب نہیں ہویئں یا سیربوں نے ہمارے حوالے نہیں کیں۔‘‘

کوسووو اور دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح ریڈ کراس تنظیم پاکستان میں بھی سرگرمِ عمل ہے اور آج کل وادیء سوات سے آئے ہوئے پناہ گزینوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تنظیم نے تقریباً 300 کنبوں کے لاپتہ افراد کی تلاش میں بھی مدد کی ہے۔

رپورٹ : عروج رضا

ادارت : امجد علی