زالسبرگ فیسٹیول اور قذافی: سوئس دانشور کا خطاب منسوخ
3 اپریل 2011ویانا سے آمدہ رپورٹوں میں جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ زالسبرگ کی صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے تصدیق کر دی ہے کہ اس سال کے زالسبرگ کلچرل فیسٹیول سے ژاں سیگلر کا خطاب منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ان الزامات کے بعد کہ سیگلر کے لیبیا کے رہنما معمر قذافی اور وہاں کے حکمران طبقے کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، اس خطاب کی منسوخی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ جولائی میں شروع ہونے والے اس میلے سے سیگلر کے خطاب پر ممکنہ طور پر لیبیا اور قذافی دونوں چھائے رہتے۔
ژاں سیگلر ایک سوئس ماہر سماجیات ہیں، جن کی شہرت کی ایک بڑی وجہ نہ صرف عالمی سطح پر بھوک کے موضوع پر ان کی تحریریں ہیں بلکہ ان کی وہ خدمات بھی، جو انہوں نے عام انسانوں کے خوراک سے متعلق بنیادی حق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نامہ نگار کے طور پر انجام دیں۔
زالسبرگ فیسٹیول کے حوالے سے آسٹریا کے متعلقہ وفاقی صوبے کی حکومت کے دعووں کے برعکس خود سیگلر نے آسٹرین نشریاتی ادارے او آر ایف کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ حقیقت میں ان کی تقریر زالسبرگ فیسٹیول کے لیے تعاون کرنے والے ان سوئس اداروں کی طرف سے اعتراضات کے بعد منسوخ کی گئی ہے، جن میں اشیائے خوراک تیار کرنے والے گروپ نیسلے اور کریڈٹ سوئس نامی بینک کے نام بھی شامل ہیں۔
ژاں سیگلر ماضی میں نیسلے اور کئی سوئس بینکوں پر شدید تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔ اسی دوران اس سوئس دانشور نے امریکی یہودیوں کی کمیٹی کے ان الزامات کو رد کر دیا ہے کہ انہوں نے ماضی میں ایک ایسی تنظیم کی طرف سے دیا گیا انسانی حقوق کا ایک انعام وصول کیا تھا، جو معمر قذافی کی قائم کردہ ہے۔ تاہم سیگلر نے ماضی میں یہ اعتراف ضرور کیا کہ لیبیا کے رہنما کی طرف سے سن 1989 میں قائم کیے جانے والے اس انعام کے اجراء کی انہوں نے بھی حمایت کی تھی۔
رپورٹ : مقبول ملک
ادارت : عاطف توقیر