1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زرداری پاکستان میں، سیلاب زدہ علاقوں کے ممکنہ دورے

10 اگست 2010

پاکستانی صدر آصف علی زرداری آج اپنے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے دَورہء یورپ کے بعد واپس پاکستان پہنچ گئے۔ امکان ہے کہ وہ جلد ہی ملکی تاریخ کے شدید ترین سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں کا دورہ کریں گے۔

https://p.dw.com/p/Ogfo
پاکستانی صدر آصف علی زرداریتصویر: AP

اِس دورے کے دوران صدر زرداری پہلے فرانس گئے اور پھر پورے ایک ہفتےکے لئے برطانیہ میں قیام کیا۔ اُن کا یہ دَورہ شدید تنقید کی زَد میں رہا کیونکہ وہ جب ملک سے رخصت ہوئے تو پاکستان میں گزشتہ اَسی برسوں کا شدید ترین سیلاب تباہی مچا رہا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسے وقت میں ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، جب مشکلات میں گھرے پاکستانی عوام کو اُن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

کچھ اپوزیشن حلقوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُنہیں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے بھارت کے ایک دورے کے موقع پر دئے گئے اُس بیان پر احتجاج کے طور پر برطانیہ کا دورہ منسوخ کر دینا چاہئے، جس میں کیمرون نے پاکستان پر دہشت گردی برآمد کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم تمام تر تنقید نظر انداز کرتے ہوئے صدر زرداری اِس دورے پر روانہ ہو گئے۔

Asif Ali Zardari David Cameron England Pakistan Treffen
زرداری برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھتصویر: AP

مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والا ملکی تاریخ کا بد ترین سیلاب پاکستان کے شمال مغربی حصوں سے لے کر جنوب تک کے ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، سولہ سو سے زیادہ انسان موت کا شکار ہو چکے ہیں، دو ملین بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ تیرہ ملین انسانوں کی زندگیاں درہم برہم ہو چکی ہیں۔

اتنی بڑی تباہی کے باوجود زرداری کے غیر ملکی دورے پر روانہ ہو جانے پر ملک کے اندر ایک ہنگامہ بپا ہو گیا۔ زرداری کا موقف یہ تھا کہ وہ اپنے زیادہ تر اختیارات ملکی وزیر اعظم کو سونپ چکے ہیں، جو اِس وقت ملک میں موجود ہیں اور سیلاب کے متاثرین کی دیکھ بھال کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا یہ تھا کہ اِس مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام کو اپنے صدر کی اپنے پاس موجودگی اور اخلاقی حمایت کی ضرورت تھی۔

ملکی معیشت اور سلامتی کے سلسلے میں زرداری کے اب تک کے اقدامات سے پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی خوش نہیں ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے سلسلے میں موجودہ حکومت کے سست رفتار اقدامات سے عوام بے حد مایوس ہوئے ہیں۔ عوام کی ایک بڑی تعداد ویسے بھی سیاستدانوں کو بدعنوان اور نا اہل تصور کرتی ہے اور مشکل گھڑی میں مدد کے لئے طاقتور فوج کی طرف دیکھتی ہے، جس نے موجودہ آفت کے دوران بھی متاثرین کو بھرپور طریقے سے امداد فراہم کی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ مبصرین کی رائے میں فوج موجودہ حالات میں اقتدار پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

Pakistan Hochwasser Überschwemmungen Flut
ناقدین کے مطابق سیلاب میں گھرے اِن لاکھوں انسانوں کو اپنے صدر کی جانب سے اخلاقی مدد اور حمایت کی ضرورت تھی لیکن صدر ان لوگوں کو چھوڑ کر بیرونی دوروں پر چلے گئےتصویر: AP

امریکی حکام کو سیلاب سے نمٹنے کے سلسلے میں موجودہ حکومت کے کمزور اقدامات اور پاکستان میں زرداری کی بڑھتی ہوئی مخالفت پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے منگل کے روز کہا کہ یہ سیلاب ’معیشت کو بہت بڑا نقصان‘ پہنچائے گا۔ قرضہ فراہم کرنے والے اور سرمایہ لگانے والے ملکوں اور اداروں کو تشویش ہے کہ یہ آفت ملک کی پہلے ہی سے کمزور معیشت پر جانے کتنے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گی۔

صدر آصف علی زرداری سب سے پہلے کراچی پہنچے ہیں، جہاں سے وہ آج منگل کی سہ پہر دارالحکومت اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ صدر جلد ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں