1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ارتکاز کا نیا ریکارڈ

مقبول ملک اے ایف پی
30 اکتوبر 2017

اقوام متحدہ کے مطابق زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ارتکاز ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گیا ہے۔ عالمی موسمیاتی تنظیم نے بتایا کہ اس کی بدلتے موسمی حالات سے بھی بڑی وجہ زمین پر انسانوں کی ماحول دشمن سرگرمیاں بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mjdc
تصویر: picture-alliance/AP/M. Meissner

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے پیر تیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اس بہت خطرناک ارتکاز میں بے تحاشا اضافے کو روکنے کے لیے فوری اور بہت فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ دوسری صورت میں تحفظ ماحول کے لیے پیرس کے عالمی ماحولیاتی معاہدے میں طے کردہ اہداف کا حصول انتہائی مشکل ہو جائے گا۔

Symbolbild Klimawandel, Boot auf dem Trockenen
ماحولیاتی تبدیلیوں سے دریا خشک ہوتے جا رہے ہیںتصویر: AP

پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا؟

ماحولیاتی معاملات میں چین سے تعاون کریں گے، گورنر براؤن

پیرس ماحولیاتی معاہدے سے بھی ’بڑھ کر اقدامات‘ اٹھائیں گے، مودی

اقوام متحدہ کے موسمیات سے متعلق ذیلی ادارے عالمی موسمیاتی تنظیم یا WMO نے پیر کے روز بتایا کہ 2016ء کے دوران زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس یا CO2 کے ارتکاز کی شرح مزید بڑھ کے ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی۔

اس تنظیم کے مطابق، ’’2015ء میں عالمی سطح پر زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کی اوسط شرح 400 حصے فی ملین (پارٹس پر ملین یا پی پی ایم) تھی، جو 2016ء میں مزید بڑھ کو 403.3 حصے فی ملین ہو گئی۔ اس ابتری میں موسمیاتی تبدیلیوں کے ’ایل نینیو‘ (El Nino) اثرات نے بھی اپنا کردار ادا کیا لیکن اس کی ایک بڑی وجہ زمین پر انسانی آبادی کی وہ سرگرمیاں بھی تھیں، جو کرہء ارض کے ماحول اور آب و ہوا کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘‘

Datenvisualisierung URDU CO2 Emissionen weltweit

یہ بات عالمی موسمیاتی تنظیم نے اپنی اس انتہائی اہم سالانہ رپورٹ میں بتائی ہے، جو ’گرین ہاؤس گیس بلیٹن‘ کہلاتی ہے اور جس کے ذریعے 1750ء میں صنعتی انقلاب کے بعد سے آج تک زمین  کی فضا میں خارج ہونے والی زہریلی سبز مکانی گیسوں کے اخراج کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

Taalas Secretary - Generalsekretär der WMO
عالمی موسمیاتی تنظیم کے سربراہ پیٹیری تالاستصویر: Reuters/D. Balibouse

ماحولیاتی معاہدہ، امریکا دنیا میں تنہائی کا شکار

ماحولیاتی معاہدے سے امریکا کے اخراج سے نقصان کیا ہو گا؟

پیرس معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا، یورپی کمیشن

ڈبلیو ایم او کی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پچھلی مرتبہ زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے ارتکاز کی شرح اس حد تک قریب تین ملین سے لے کر پانچ ملین سال پہلے پہنچی تھی، لیکن تب عالمی سمندروں میں پانی کی سطح موجودہ کے مقابلے میں 20 میٹر یا 66 فٹ اونچی تھی۔

اس ’گرین ہاؤس گیس بلیٹن‘ کے اجراء کے ساتھ ہی عالمی موسمیاتی تنظیم کے سربراہ پیٹیری تالاس نے تیس اکتوبر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ’’اگر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر سبز مکانی گیسوں کے فضا میں مسلسل بہت زیادہ اخراج کو بہت تیزی سے کم نہ کیا گیا، تو پیرس کے عالمی ماحولیاتی معاہدے میں طے کردہ اہداف سے بہت زیادہ ہونے کے باعث یہ صورت حال رواں صدی کے اواخر تک زمین کے درجہ حرارت میں بہت خطرناک اضافے کا سبب بنے گی۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلوں سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے

پیرس کے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی دو برس قبل دنیا کے 196 ممالک نے منظوری دی تھی لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکا کے اس عالمی معاہدے سے اخراج کے اعلان کے بعد سے اس سمجھوتے کو بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے۔

اسی موضوع پر جرمنی کے شہر بون میں اگلے ہفتے سے ایک عالمی ماحولیاتی کانفرنس بھی شروع ہو رہی ہے،جو قریب ڈیڑھ ہفتے تک جاری رہے گی اور جس میں شریک ممالک اس بات پر زور دیں گے کہ پیرس معاہدے میں طے کردہ اہداف کے حصول کے لیے بھرپور عملی کوششیں جاری رکھی جانا چاہییں۔

اسی بارے میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے سربراہ ایرک زولہائم  نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ہمیں اس وقت عالمی سطح پر ایک نئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے اور اس خطرناک مسئلے کی شدت کو فوری طور پر سمجھنے کے لیے ایک نئے زاویہ نگاہ کی بھی۔‘‘