1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زہرہ کی پھانسی سفارتی اقدارکے منہ پر تھپڑ ہے، یورپی یونین

31 جنوری 2011

یورپی یونین نے ایران میں ڈچ خاتون کو پھانسی دیے جانے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے صدر کا کہنا ہے کہ زہرہ بہرامی کے خلاف عدالتی کارروائی غیرمتوازن اور غیرمنصفانہ تھی۔

https://p.dw.com/p/107a5
زہرہ بہرامی کو 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا

انہوں نے کہا کہ زہرہ ڈچ ہونے کے ناطے یورپی شہری تھیں اور ڈچ حکومت کو ان تک رسائی نہیں دی گئی اورعدالتی کارروائی کے دوران اسے قونصلر سروسز فراہم کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے تہران حکام کے اس رویے کو سفارتی اقدار اور تسلیم شدہ عدالتی طریقہ کار کے منہ پرایک تھپڑ قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ’یورپی یونین اصولی طور پر سزائے موت کی مذمت کرتی ہے، جو انسانی احترام کی خلاف ورزی ہے، لیکن زہرہ بہرامی کا معاملہ بالخصوص ہولناک ہے۔

زہرہ بہرامی کے پاس ایران اور ہالینڈ کی دوہری شہریت تھی۔ ہالینڈ نے اس واقعے پر ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ہالینڈ میں ایرانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اپنے شہریوں کی دوہری شہریت تسلیم نہیں کرتا اور زہرہ کی دوسری شہریت ایران میں اس کے کیس پر اثرانداز نہیں ہوئی۔

ایران نے قبل ازیں ہالینڈ حکام سے کہا تھا کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔

Polen Polonia - Preis Jerzy Buzek
یورپی پارلیمنٹ کے صدرتصویر: DW

بتایا جاتا ہے کہ زہرہ کو ایران میں متنازعہ صدارتی انتخابات پر حکومت مخالف ایک مظاہرے کے دوران دسمبر 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے کہا تھا کہ اس کے گھر کی تلاشی کے دوران منشیات برآمد ہوئیں۔ چھیالیس سالہ زہرہ کو ہفتہ کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

خیال رہےکہ ایران میں 2009ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو اپوزیشن پارٹیوں نے قبول نہیں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی، جس کے بعد نئی مدت کے لیے احمدی نژاد کے انتخاب کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق